قاہرہ (جیوڈیسک) اخوان المسلمون نے جامعہ الازہر کی جانب سے بحران کے حل کے لئے ثالثی کی پیش کش کو مسترد کر دیا، برطرف صدر محمد مرسی کو ان کے عہدے پر بحال کرنے کا مطالبہ۔ جامعہ الازہر کے سربراہ شیخ احمد الطیب نے ملک میں 3 جولائی کو منتخب جمہوری صدر کی برطرفی سے شروع ہونے والے بحران کے حل کے لیے مصالحتی کوششیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور وہ مختلف سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔
اخوان المسلمون کے ایک رہنما صلاح سلطان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں بات چیت میں شرکت کے لیے جامعہ الازہر کی جانب سے ابھی تک کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے اور نہ ہمیں مجوزہ مصالحتی منصوبے کے بارے میں کچھ معلوم ہے۔ انھوں نے ترکی کی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں جلد نئے صدارتی انتخابات کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔
اور کہا کہ کسی بھی مصالحتی عمل سے قبل صدر مرسی کو ان کے عہدے پر بحال کیا جائے اور اس کے بعد ہی کوئی سمجھوتا طے پا سکتا ہے۔ اخوان کے ایک اور رہنما جمال حشمت نے بھی جامعہ الازہر کی مذاکرات کی پیش کش ٹھکرا دی ہے۔ اخوان کے اس ردعمل پر جامعہ الازہر کے ایک عالم شیخ اشرف سعد نے کہا ہے کہ اس جماعت نے ہمیشہ اس طرح کے رویے کا اظہار کیا ہے۔
اور ان کی جانب سے یہ ردعمل ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہورہا ہے کہ اخوان المسلمون مصالحت کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ جامعہ الازہر نے ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے تجاویز پیش کرنے والی شخصیات سے آیندہ سوموار سے روابط کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔شیخ الازہر نے ان شخصیات کو ایک ہم اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
تاکہ 3 جولائی کے بعد ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مشترکہ موقف اختیار کیا جاسکے۔ جامعہ الازہر نے اس مجوزہ اجلاس کے بارے میں خوش امیدی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ قومی مصالحت کا عمل شروع کرنے کے لیے بعض اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مصر کے سابق وزیراعظم ہشام قندیل، اسلامی اسکالر سلیم الہوا اور مضبوط مصر پارٹی نے بحران کے حل کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں۔ ان میں دو تجاویز خاص طور پر مشترک ہیں۔ ایک یہ کہ 2012 کے معطل آئین کو بحال کیا جائے اور دوسرا یہ کہ نوے روز کے اندر آیندہ انتخابات کرائے جائیں۔ ذرائع کے مطابق جامعہ الازہر قدامت پسند سلفی تحریک کی حزب النور، مضبوط مصر پارٹی اور سلفی مبلغ محمد حسن سے روابط کا آغاز کرے گی۔