لاہور (جیوڈیسک) صوفی بزرگ حضرت یعقوب علی شاہ کا 27۔ واں عرس مبارک کل سے شروع ہورہا ہے۔ جس کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ صوفیائے کرام نے برصغیر میں فروغ اسلام کیلئے کام کیا اور سرزمین ہند میں محبت و آشتی کا پیغام دیا، انسانی عظمت کی سربلندی اور مساوات کا درس دیا، اللہ کی وحدانیت و حقانیت کی تعلیم دی۔
اور عشق رسول سے لوگوں کے قلوب میں ایمان کی شمع روشن کی، نفرت، نسل پرستی سے لوگوں کو منع کیا، دین و دنیا میں توازن رکھنے کی تلقین کی جس سے ہندوستان کے لوگ اسلام کی طرف کھینچتے چلے گئے۔ ان بزرگان دین و اولیا کرام کے سلسلے کی ایک برگذیدہ ہستی حضرت سید یعقوب علی شاہ صاحب چشتی صابری وارثی بھی تھے۔
آپ انبالہ سے قیام پاکستان کے بعد گوجر خان آئے اور وہاں کافی وقت گذارا آپ نے روحانی بلندی کی منازل وہیں پر طے کیں، بظاہر شاہ صاحب کی دنیاوی تعلیم زیادہ نہ تھی تاہم آپ بے حد ذہین اور علوم باطنی سے مالامال تھے۔ کافی عرصہ کے بعد آپ گوجر خاں سے لاہور آئے اور یہاں اپنی کفالت کیلئے جلیبیاں اور شربت بیچ کر گذر اوقات کرتے رہے۔
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ شاہ صاحب کوئی کام نہ کرتے تھے مگر پروردگار انہیں رزق فراہم کرتا تھا۔ ان کو کسی نے دستِ سوال کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ چھوٹے سے کمرے میں رہتے تھے عرس مبارک کیلئے ایک انتظامی کمیٹی قائم ہے جو سال بھر انتظامات کیلئے پروگرام تیار کرتی رہتی ہے۔ جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں اور روحانیت سے جھولیاں بھر کر لے جاتے ہیں۔