نیو دہلی (جیوڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو کا مقدمہ کسی اور عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ لالو پرساد نے ذیلی عدالت سے اپنے مقدمے کی منتقلی کی درخواست اس دلیل کی بنیاد پر کی تھی کہ عدالت کے جج ان کے سیاسی حریف کے قریبی رشتے دار ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اس مقدمے میں غیر جانبداری سے فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔
عدالت عظمی نے لالو پرساد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اندیشے بے بنیاد اور بے جواز ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ذیلی عدالت کے جج کا طریقہ کار مسلمہ ضابطوں کے دائرے میں رہا ہے اور مقدمے کے آخری مراحل میں ان پر جانبداری کا الزام لگانا غلط ہے۔
عدالت عظمی نے لالو پرساد یادو کو ذیلی عدالت میں اپنی دلیلیں پیش کرنے کے لیے مزید پندرہ دن کی مہلت دی ہے۔ ذیلی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ بیس دن کے بعد جلد سے جلد اپنا فیصلہ سنائے۔ یادو پر الزام ہے کہ 1996 میں انہوں نے بہار حکومت کے خزانے میں تقریبا 38 کروڑ روپے کا غبن کیا تھا۔
یہ رقم مویشیوں کے چارے کے لیے مختص کی گئی تھی لیکن اس کے استعمال میں بد عنوانی کے انکشافات کے بعد یہ معاملہ سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ چارہ گھپلے کے نام سے مشہور اس مقدمے میں لالو کے علاوہ دیگر 44 افراد ملزم ہیں۔