شیشہ ہیروئن سے بھی زیادہ مضر صحت ہے

Booster jail

Booster jail

کچھ روز پہلے مجھے کچھ کام سے لاہور کی بوسٹر جیل جانا پڑا جہاں پر میری میرے دوست انسپکٹر تیمور میو سے ملاقات ہوئی اور پھر انہوں نے مجھے بوسٹر جیل میں بند کچھ لوگوں سے ملوایا۔ تمام جیل میں 70 فیصد ایسے لوگ تھے۔

جو کہ نوجوان اور کم عمر تھے۔ پھر میں نے اس بارے میں مزید جاننے کی کوشش کی۔ تو پتہ چلا کہ پاکستان کی جیلوں میں 70 فیصد کے لگ بھگ ایسے نوجوان بند ہیں جو کہ چھوٹے چھوٹے جرموں کی بنا پر سزا یافتہ ہوئے ہیں۔

اور مستقبل تحریک میں کئے بیٹھے ہیں ان لوگوں کے ذہن ابھی کچے ہیں ان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے کیونکہ ہمیں اپنے ملک کی عوام کو سدھارنا ہے نہ کہ بگاڑنا ہے۔ جیلوں میں انہیں ایک اچھا انسان بھی بنایا جا سکتا ہے۔

ان کو تعلیم کی طرف راغب کرکے ان کو ہنرمند کیا جاسکتاہے ان کی پڑھائی کی طرف اچھی توجہ دینی چاہیے تاکہ جب یہ جیل سے نکلیں تو یہ ایک اچھے انسان بن کر نکلے ان کو احساس ہو کہ انہوں نے جرم کیا تھا اور اس کی سزا ان کو ملی اور یہ خود کو تعلیم یافتہ تسلیم کریں۔

نہ کہ یہ باہر نکل کر بوسٹر جیل سے سنٹرل جیل جانے کا ارادہ رکھیں۔ اور جیل کے حالات بہت خستہ حال ہیں ہمارے ملک کو اپنے ان قیمتی نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے انہیں اپنے جرائم ختم کرکے ایک اچھی شخصیت بننا ہوگا ہماری نوجوان نسل تو بڑھکانے اور غلط جزبہ ابھارنے میں ہمارے ہمسایہ ملک کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

Heroin

Heroin

آج ہمارے نوجوان لڑکے لڑکیاں کلبوں میں بیٹھ کر شیشہ پیتے ہیں جو ہیروئن سے بھی زیادہ مضر صحت ہیں آج ہمارے ملک کے نوجوان سڑکوں پر ناچ گانا انڈین گانے گاتے ہوئے نظر آتے ہیں، انڈیا نے سب سے پہلے ہمارے ساتھ میدانی جنگ کی اور جس میں وہ ناکام ہوا۔ تو اس نے اپنے ملک کے ٹی وی چینل کو ہمارے ملک میں بھیج کر ہماری نوجوان نسل لڑکے لڑکیوں کو بیکار کر رکھا ہے وہ فلمیں دیکھر فلمی رول ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔

اور انہیں فلمی رول کی بنا پر ہماری جیلیں ان کم سن نوجوانوں سے بھری پڑی ہیں آج ہمارے ملک کے نوجوانوں کو انڈیا کے چینل اور گانے پسند ہیں فلمیں پسند ہیں اور وہ انڈین ڈائیلاگ پسند کرتے ہیں جب کہ یہ ہمارے لئے باعث شرم کی بات ہے ہم اپنا کلچر بھول چکے ہیں۔

آج مسلمان نوجوان لڑکے لڑکیاں پسند کی شادیاں کرواتے ہیں اور اپنے والدین کو صاف صاف جواب دیتے ہیں کہ ہم نے اپنی پسند کی شادی ہی کرنی ہے آج انڈین کلچر ہمارے نوجوانوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے لیکن ہمارے سیاستدان اپنی مستی میں مست نظر آتے ہیں۔

ہمیںٰ تعلیم عام کرنی ہوگی اگر ہمیں نوجوان نسل کو سیدھے راستے پر لانا ہے تو ہمیں سب سے پہلے اپنے ملک میں تعلیمی نظام اور تعلیم پر توجہ دینی ہوگی ہم نے اگر ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے تو اپنے ملک میں پڑھا لکھا نوجوان آگے لے کر آنا ہوگا۔

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر : سجاد علی شاکر
sajjadalishakir@gmail.com