کوئٹہ (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سال سے لاپتہ افراد کا کیمپ لگا ہوا ہے لیکن مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے۔ ایف سی کے خلاف شواہد مل رہے ہیں۔ سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سال سے لاپتہ افراد کا کیمپ لگا ہوا ہے لیکن مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔
اعلی حکام نے کیمپ کا دورہ کیا ہوتا تو ان لواحقین کی کوئی امید بنتی۔ بلوچستان وائس فار مسنگ پرسن کے نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف سی کے خلاف شواہد مل رہے ہیں۔ اب حالات یہ ہوگئے ہیں۔
کہ پولیس لائن میں دھماکہ ہوا، زیارت میں قائد ریڈینسی کو جلایا گیا، بولان میں مسافر بسوں سے چودہ افراد کو اتار کر قتل کر دیا گیا۔ چیف جسٹس نے ذرائع پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجی ٹی وی چینل نے کالعدم تنظیموں کی جانب سے زیارت ریڈینسی جلانے کی ویڈیو کس کی اجازت سے چلائی۔ پولیس کے اٹھائیس نوجوان لوگوں کو تحفظ دیتے ہوئے شہد ہوئے ان میں پانچ اعلی افسران بھی شامل تھے۔