مصر میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں پر فوج کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد ساڑھے چار سو سے زائد ہوگئی ہے اور دو ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں. عبوری حکومت نے ملک میں ایک ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی۔
مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں معذول صدر محمد مرسی کے حامیوں نے رابعہ العدویہ مسجد اور النہضہ چوک پر ایک ماہ سے احتجاجی کیمپ قائم کر رکھے تھے۔ بدھ کو مصری فوج کے ٹینکوں نے مظاہرین کے دھرنوں پر چڑھائی کردی اور نہتے شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی ۔ احتجاجی کیمپوں کو بلڈوزروں کے ذریعے اکھاڑ دیا گیا۔
نہتے شہریوں کی ہلاکت کے بعد مصر بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور مختلف شہروں میں اخوان المسلمون کے کارکنوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ عبوری حکومت نے ملک میں ایک ماہ کے لیے ایمرجنسی لگادی ہے اور قاہرہ سمیت دس صوبوں میں رات کا کرفیو بھی نافذ کردیا گیا ہے۔ اخوان المسلمون اور آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو سے زائد ہے۔
اخوان المسلمون نے شہریوں کے قتل عام کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کی اپیل کی ہے۔ مصری فوج کی کارروائی کے خلاف نائب صدر محمد البرادعی نے استعفی دے دیا ہے۔ امریکا، برطانیہ ،ایران اور ترکی سمیت مختلف ممالک نے مصر میں شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی مصر میں شہریوں کے قتل عام پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔