سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کیدوران چیف جسٹس نے میجرایف سی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ قانون سے بالاترہیں، ہمیں دیوار سے مت لگائیں،۔ایف سی نے تہیہ کررکھا ہے کہ تعاون نہیں کرنا، ایف سی لاپتہ افراد کے معاملے میں بھی تعاون نہیں کررہی،
ایک موقع پرعدالت میں موجود لاپتہ افراد کے لواحقین رو پڑے۔چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو ہائی کورٹ کے انسپکشن جج منیرمری کے پاس ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا۔۔امن وامان سے متعلق چیف جسٹس کا کہنا تھا کچلاک سے میاں غنڈی تک آپریشن کیوں نہیں کیا جاتا۔ یہ کیسا شہر ہے جہاں رات کو آنے والے شخص کو صبح پاسپورٹ اورشناختی کارڈ جاری ہوجاتے ہیں اوروہ پاکستانی بن جاتا ہے۔
سی سی پی او کوئٹہ میرزبیر نے بیان میں کہاکہ پولیس لائن دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے، اسلام آبادواقعے بھی زیربحث آیا۔ چیف جسٹس نیبرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ایک شخص نے پانچ گھنٹے پورااسلام آباد یرغمال بنائے رکھا اور دنیا بھر نے اسے دیکھا۔