سیلاب نے تباہی مچا دی، متعدد دیہات زیر آب، لوگوں کی نقل مکانی

Displaced People

Displaced People

لاہور (جیوڈیسک) بھارت نے دریائے ستلج میں ایک لاکھ دو ہزار کیوسک کا ریلہ چھوڑ دیا۔ قصور میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح دوبارہ سے بلند ہونا شروع ہو گئی۔ نالہ ڈیک نے نارووال اور دریائے چناب نے جھنگ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔

لاہور بھارت کی جانب سے ہری کے ڈیم سے ایک لاکھ دو ہزار کیوسک کا ریلہ دریائے ستلج میں چھوڑ دیا گیا ہے جس سے مزید آٹھ سے دس دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے علاقے میں سیلاب کی وارننگ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔ نالہ ڈیک کا حفاظتی بند ٹوٹ جانے سے نارووال کے درجنوں دیہات ڈوب گئے اور سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

سیلابی پانی سے وبائی امراض پھیلنے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ دریائے چناب میں سیلاب سے پنڈی بھٹیاں کے نواح میں پچیس دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور اشیائے خورونوش کی قلت ہوگئی ہے۔ حافظ آباد میں پچاس سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ ہیڈ قادر آباد کے مقام پر اس وقت ایک لاکھ چھ ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ سیلابی ریلے سے قادر آباد کے درجنوں دیہات متاثر ہوئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں جبکہ لوگوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

دریائے سندھ میں طغیانی سے ڈیرہ غازی خان میں گجانی بند ٹوٹ گیا جس سے کئی بستیاں پانی کی زد میں آگئیں۔ پانی کا پھیلائو روکنے کیلئے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بند بنانے میں مصروف ہیں۔ علاقے سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شکار پور میں دریائے سندھ سے سیلابی ریلے کے باعث 50 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ دریائے سندھ میں تونسہ اور گڈو کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ دونوں مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ راجن پور کے علاقے کو ٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہاں سے اس وقت ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ کوٹ مٹھن میں وانگ کے مقام پر نالے میں شگاف پڑنے سے کئی دیہات سیلاب کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ کہوٹہ اور گردونواح میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے جس سے درجنوں کچے گھر گِر گئے اور آزاد پتن کے مقام پر شاہراہ کہوٹہ ڈیفنس روڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گئی۔ دریائے راوی میں شاہدرہ اور بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ شرق پور کے متعدد دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔