پناہ گزینوں سے متعلق یورپی یونین کی پالیسیوں پر تنقید

Berlin

Berlin

برلن (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی تنظیموں نے پناہ گزینوں سے متعلق یورپی یونین کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مطابق یورپی پالیسیوں میں یکجہتی کا فقدان واضح دکھائی دیتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک اندازے کے مطابق شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے تقریبا دو ملین افراد ملک چھوڑ نے کے بعد محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر شام کے پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ یورپی یونین کے دفتر شماریات یورو سٹیٹ کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران 30 ہزار کے قریب شامی باشندوں نے یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ تارکین وطن سے متعلق جرمن دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ صرف جولائی کے مہینے میں انہیں ایک ہزار شامی شہریوں کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواستیں موصول ہوئی میں۔

جرمنی نے ابھی تک کسی بھی شامی شہری کو پناہ نہیں دی کیونکہ اس سلسلے میں پناہ گزینوں کے انتخاب کا طریقہ کار ابھی تک طے نہیں کیا جا سکا ہے۔ یورپی یونین میں شامل بحیرہ روم کے ممالک مالٹا، قبرص، اٹلی اور یونان میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ تارکین وطن موجود ہیں۔

بلغاریہ اور ہنگری کے حکام کو مشرق وسطی اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے ان پناہ گزینوں نے پریشان کیا ہوا ہے، جو ان دونوں ممالک کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کے بقول بات جب پناہ گزینوں کے تحفظ کی ہو تو یورپی یونین کی جانب سے بین الاقوامی ضابطوں تک کی خلاف ورزی کر دی جاتی ہے۔