دریائے چناب میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے، ملتان میں پانی کی سطح دو لاکھ کیوسک تک پہنچ گئی۔ بارہ سالہ لڑکا سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ جھنگ اور حافظ آباد میں بھی مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ گئیں، مکانات بہہ چکے، متاثرین در بدر، مگر سیلابی پانی ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ دریائے چناب میں سیلاب نے وسیع رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حافظ آباد کے مزید ستر دیہات ڈوب گئے ہیں۔ کئی علاقوں کا زمینی رابطہ بھی کٹ گیا ہے۔
پانی داخل ہونے کے بعد ونیکے تارڑ، جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں کے تیس سے زائد اسکولوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ جھنگ کے سینکڑوں دیہات بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ متاثرہ دیہات کے عوام کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیں۔ چنیوٹ اور بھوآنہ کے متاثرہ دیہات میں بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔
ملتان میں کبیروالہ، شجاع آباد، جلال پور پیروالہ اور علی پور کی دریا کنارے آباد درجنوں بستیاں ڈوب چکی ہیں۔ متاثرین کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مراد آباد کے قریب 12 سالہ لڑکا سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ دوسری جانب نالہ ڈیک اور نالہ کھوت میں طغیانی سے کامونکی کے بیس سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ تحصیل فیروز والہ اور مرید کے میں، نالہ ڈیک، نالہ بھیڈ اور نالہ ایک میں طغیانی کے باعث250 سے زائددیہات متاثر ہوئے ہیں۔