رواں برس دنیا بھر میں 40 صحافی قتل

London

London

لندن (جیوڈیسک) تحفظ صحافت سے متعلق عالمی ادارے نے کہا ہے کہ رواں برس دنیا بھر میں 40 جبکہ پاکستان میں 5 صحافی قتل کئے گئے۔ انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے رواں سال جنوری سے جون تک کے عرصہ کے دوران 40 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا اور دیگر 27 ہلاکتوں کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

جس کے بعد مجموعی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ صحافی شام میں لقمہ اجل بنے جن کی تعداد 8 ہے جبکہ بھارت میں 6 صحافی اور پاکستان میں صحافی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے 5 صحافی مارے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک میں صحافیوں کے قاتل کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق 2013 میں جنوری سے لے کر جون تک کے عرصے کے دوران کم از کم چالیس صحافی یا صحافت ہی سے تعلق رکھنے والے عملے کے دیگر افراد کو ملازمت کے دوران قتل کیا جا چکا ہے۔ یہ اعدادوشمار برطانوی دارالحکومت لندن میں ذرائع ابلاغ کی سلامتی سے متعلق قائم ایک ادارے انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹیٹیوٹکی ایک رپورٹ میں شائع کیے گئے ہیں۔

جو ہر ایک سال میں دو مرتبہ جاری کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق صحافیوں کو اکثر کسی جرم یا کرپشن پر سے پردہ اٹھانے کی وجہ سے ہدف بنایا جاتا ہے۔ حالیہ رپورٹ پیر انیس اگست کو شائع کی گئی۔ اس رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں جنوری تا جون آٹھ صحافی لقمہ اجل بنے جو اس عرصے کے دوران کسی ایک ہی ملک میں صحافت سے جڑے افراد کی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2012 میں بھی شام صحافت سے جڑے افراد کیلئے سب سے خونریز ملک رہا تھا۔ وہاں گزشتہ سال جنوری تا جون 70 صحافی ہلاک کر دیے گئے تھے۔ بھارت میں سال رواں کے پہلے چھ ماہ کے دوران6 صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے وقت مارے گئے۔ ایک واقعے میں ایک رپورٹر کا گلا کاٹ دیا گیا جس پر بعد ازاں مقامی اخبارات نے لکھا کہ اس ہلاکت کے پیچھے مقامی پولیس یا جرائم پیشہ افراد ہو سکتے ہیں۔

پاکستان میں اس سال میں جنوری تا جون 5 صحافیوں کو مارا گیا”۔ اسی طرح جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں بھی ریڈیو سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی اور جرائم کے بارے میں لکھنے والے ایک کالم نگار کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

بعد ازاں قریب ایک ماہ بعد ہلاک شدگان میں سے کسی ایک کے ساتھ کام کرنے والے ایک فوٹو گرافر کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ اسے بھی فائرنگ کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔ افریقی ملک صومالیہ میں بھی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے افراد کو دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے منسلک الشباب نامی تحریک کے جنگجو نشانہ بناتے ہیں۔