وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ” مو جودہ صور تحال پر سیاست کرنا گناہ عظیم ہے ”گویا اس سے پہلے جو ملکی حالات پر سیاست کرتے آ رہے ہیں وہ گناہ عظیم کے مرتکب پاتے ہیں؟ کیونکہ اس سے پہلے ملک کے حالات موجودہ حالات سے بہتر نہ تھے بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، لوڈ شیڈنگ کرپشن غرضیکہ ملک ان تمام مسائل سے دوچار تھا جو ملک کو تبا ہی کے دہا نے پر لانے کے لئے کا فی تھے، وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی کہا کہ ”صدر زرداری کی صدارتی استشنیٰ ختم ہوتے ہی ان کے خلاف مقدمات دوبارہ کھل جائیں گے ”یعنی گزشتہ حکومت کی طرف سے بھی ملک کو در پیش چیلنجز اور مشکلات پر سیاست کی جاتی رہی ہے۔! بحر حال اللہ ہمت دے کہ موجودہ ملکی حالات پر سیاست کی بجائے ریاست کو بچایا جائے نہ کہ ملک کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا جائے، جبکہ یہ ملک شروع سے سیاست کی ہی بھینٹ چڑھتا آ رہا ہے، اور رہی سہی کسر فوجی آمریت نے نکال دی اور ملک کو روند دیا۔
اب تک نہ عوام سیاستدانوں کے وعدوں کے پیچھے چھپے عزائم کو جان پائی اور نہ ہی سیاستدانوں کو توفیق ہوئی کہ وہ سیاست پر ریاست کو ترجیح دیں اور اب ملک کی تقدیر بدلنا ایک معجزہ سا لگتا ہے کیونکہ تقدیر تو تبھی بدلے گی جب قوم کی مر ضی ہو گی۔! اور اس وقت ملک میں جس خانہ جنگی کی سی صورت حال ہے زبانوں، فرقوں اور علاقائی فرق کو بنیاد بنا کر قتل غارت عروج پکڑتی جا رہی ہے لیکن جب یہ ملک بنایا گیا تھا تب کوئی سندھی، پنجابی اور نہ ہی بلوجی، پٹھان کا فرق تھا سبھی ایک جھنڈے تلے جمع ہوئے تھے تو یہ مملکت خداد معرض وجود میں آئی تھی اگر اُس وقت بھی نسلوں اور فِرقوں کا تضاد پایا جاتا تو یہ ملک ہر گز وجود میں نہ آتا، اگر اس وقت بھی سندھی، بلوچی، پٹھان اور پنجابی کے فرق کو مد نظر رکھا جاتا تو ہم آزاد ملک کی حثییت رکھنے والے پاکستان کے باشندے نہ ہوتے، دوسری طر ف ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے۔
Nawaz Sharif
ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے جو حقیقت میں ہماری جنگ نہ تھی مگر ہم پر مسلط کر دی گئی اور پھر مسلمان دہشت گرد کہلانے لگے خاص طور پر اس وقت گرین پاسپورٹ جو دنیا بھر میں حقارت کی نگاہ دیکھا جاتا ہے اس معاملے میں وزیر داخلہ کی کوششیں قابل تعریف ہیں اگر وہ اسی طرح عملی اقدامات کرتے رہے تو ملک کی حالت قدرے بہتر ہو سکتی ہے کیونکہ اگر ہم تنقید کا حق رکھتے ہیں تو دوسری طرف حوصلہ افزائی کے لئے دو الفاظ بھی کسی کے لئے معنی رکھتے ہیں۔! دوسری طرف میاں نواز شریف نے بحثیت وزیراعظم چودہ سال بعد قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پانچ سال میں بجلی کے بحران پر مکمل قابو پالیں گے، جبکہ اس سے پہلے حکومت کی طرف سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے کوئی ڈیڈ لا ئن نہیں دی گئی تھی مگر اس سے پہلے الیکشن کے دنوں میں میاں محمد شہباز شریف قو م کو صرف تین سالوں میں بجلی کے بحران کے خاتمے کا کہتے رہے جس کی تردید میاں نواز شریف کی طرف سے جو ش خطابت کا نا م دے کر کر دی گئی تھی۔
اب ایسا تو نہیں کہ اب اس بیان کو میاں شہباز شریف کوئی اور بہانہ دے کر رد کر دیں گے؟ اس وقت ملکی حالات پر سیاست کرنے کی بجائے سچ قو م کے سامنے رکھ دینا چا ہئے تاکہ عوام کو حقیقی مسائل کا ادراک ہو سکے خاص طور پر پاک بھارت تعلقات پر ایک جامع حکمت ِ عملی اپنا ئی جا ئے کیو نکہ پاکستان خطے میں امن چا ہتا ہے دونوں ممالک جنگی حالات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ خطے میں امن ہی دونو ں ملکوں کی عوام کے حق میں بہتر اور مفید ہیں ہماری طرف سے اولین تر جیح مذاکرات اور امن ہی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں بہت سی باتیں کیں، لیکن ایک بات جو نہایت ہی قابل تحسین امر ہے جو انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے او ر اس کو پاکستان کے قومی مسئلے کی حثییت دی ہے جو کہ ہمارے کشمیری مسلمان بھائیوں کا حق ہے۔
دنیا بخوبی واقف ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل نہیں کیا جاتا دونوں خطوں میں امن میں رکاوٹ پیش آتی رہے گی، اس لیے ہمیں کشمیر میں اپنے مسلمان بھا ئیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے اور ہمہ وقت اس مسئلے کو حل کر نے کے لئے تیار رہنا چا ہیے۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے بھی وزیراعظم یہی کہتے آ رہے ہیں کہ یہ ہماری خود مختاری کے خلاف ہیں لیکن وہ وقت کب آئے گا جب خو دمختاری کو خاطر میں لاتے ہو ئے، ڈرونز کو رکوانے کے لئے موثر اقدامات کیے جائیں گے۔