حلقہ این اے 129 میں ضمنی الیکشن کا میدان سج چکا ہے۔ تمام اُمیدوار اپنی اپنی کامیابی کے پور عزم ہیں۔ راقم نے 11 مئی2013ء کے جنرل الیکشن میں بھی حلقہ 129اورپی پی 159 سے میاں شہباز شریف کے بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے کاخیال ظاہر کیا تھا۔ 11مئی کی شب آنے والے الیکشن نتائج نے میرے خیال کے درست ہونے کی گواہی دی اور دونوں حلقوں سے میاں شہباز شریف بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گئے ۔جنرل الیکشن میں راقم نے توقع ظاہر کی تھی مسلم لیگ ن کے میاں شہباز شریف بھاری اکثریت سے کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے منشاء سندھودوسرے اور پیپلزپارٹی کے طارق شبیر کے تیسرے نمبر پر رہیں گے۔
لاہور کے حلقہ این اے 129 میں 22 اگست کے دن ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔ جنرل الیکشن میں یہاں سے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے اُمیدوار میاں محمد شہباز شریف 94,007 ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے محمد منشاء سندھو 35,759 ووٹ حاصل کرکے دوسرے اور پیپلزپارٹی کے طارق شبیر 11,966 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ میاں شہباز شریف کے حلقہ پی پی 159سے وزیر اعلیٰ کا حلف اُٹھانے کے بعد این اے 129خالی ہوگیا تھا، ضمنی الیکشن میں اس حلقے سے مسلم لیگ ن نے محترمہ شازیہ مبشر کو میدان میں اتارا ہے۔
جبکہ تحریک انصاف کے محمد منشاء سندھو ایک بار پھر قسمت آزامائی کے لئے میدان میں ہیں، پیپلزپارٹی کے اشرف بھٹی کے علاوہ کئی آزاد اُمیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن)کی اُمیدوار محترمہ شازیہ مبشر مسلم لیگ ن کے اہم رہنماء رانا مبشر اقبال کی شریک حیات ہیں۔ محترمہ شازیہ مبشر اچھے اخلاق اور اُ وصاف کی مالک نیک دل خاتون ہیں ۔تحریک انصاف کے اُمیدوار بھی حلقے کی جانی پہچانی شخصیت ہیں وہ گزشتہ تین ادوار میں حلقہ این اے 129 کے اندر واقعہ حلقہ پی پی 159 سے بطور ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔
PTI
اگر ذاتی ووٹ بنک کی بات کی جائے تو میرے خیال میں تحریک انصاف کے اُمیدوار محمد منشاء سندھو سب سے آگے ہیں۔ محترمہ شازیہ مبشر کو اُن کے شوہر رانا مبشر اقبال کے تعلقات اور مسلم لیگ ن کے حامی ووٹرز کی حمائت حاصل رہے گی جبکہ پیپلزپارٹی کے اشرف بھٹی پارٹی کے پرانے ورکر ہیں لیکن حلقہ کے عوام اُن کو زیادہ نہیں جانتے اس لئے وہ صرف پیپلزپارٹی کے ووٹ بنک کے حقدار ہیں۔ این اے 129 کے ووٹرز کس اُمیدوار کے سرکامیابی کا سہرا سجاتے ہیں اس بات کا فیصلہ تو 22 اگست کی شام کو آنے والے نتائج ہی کریں گے۔ لیکن ابھی تک کے حالات و واقعات کے مطابق مسلم لیگ ن کی محترمہ شازیہ مبشرکو واضح برتری حاصل ہے۔
یہ حقیقت اپنے جگہ کہ عوام مسلم لیگ ن کی حکومت سے کافی حد تک مایوس ہیں لیکن ہمارے ہاں یہ سوچ بڑی حد تک اثر انداز ہوتی ہے کہ جیتنا تو حکمران پارٹی کے اُمیدوار نے ہی ہے پھر دوسروں کو ووٹ ڈالنے کا کیا فائدہ ،اور اگر مخالف پارٹی کا اُمیدوار کامیاب ہوبھی گیا توحکومت اُسے فنڈ نہیں دے گی تو وہ حلقے کے ترقیاتی کام کس طرح کروائے گا؟ میرے خیال میں لوگوں کی یہی سوچ محترمہ شازیہ مبشر کی سب سے بڑی سپوٹر ثابت ہو گی۔ تحریک انصاف کے منشاء سندھو بھی کامیابی کے لئے پر اعزم دیکھائی دیتے ہیں۔
کچھ عوامی حلقے تحریک انصاف کے منشاء سندھو اور مسلم لیگ ن کی شازیہ مبشر کے درمیان سخت مقابلے کی تواقع کر رہے ہیں۔ جبکہ میرے ذاتی خیال میں منشاء سندھو ضمنی الیکشن میں جنرل سے زیادہ ووٹ حاصل کرسکتے ہیں لیکن اتنے نہیں کہ سخت مقابلہ کی توقع کی جاسکے۔حلقہ کے سنجیدہ سیاسی حلقے ضمنی الیکشن میں ووٹنگ ٹرن آوٹ کے انتہائی کم رہنے کا خیال ظاہر کررہے ہیں اگر ووٹرز کی زیادہ تعداد گھر باہر نہ نکلی تو یقینی طور پر محترمہ شازیہ مبشر اور منشاء سندھو کے درمیان مقابلہ سخت ہوجائے گا۔