نوشہرہ (جیوڈیسک) علما اور مشاران نے 6 پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا میں قبائلی مشاران نے مبینہ طور پر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا ہے۔ نوشہرہ میں پبی کے علاقہ ڈاگ بیسود، جباتر اور وزیر گڑھی میں علما اور مقامی قبائلی مشاران اور سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماں کے درمیان معاہدے کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب میانوالی این اے 71 میں کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر خواتیں کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ خواتیں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنا غیر آئینی ہے اور کاروائی کریں گے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ افسران میڈیا کو کوریج کرنے سے نہ روکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پریزئیڈنگ افسران خواتیں کے ووٹوں کی علیحدہ گنتی کریں گے جسا سے پتہ چل جائے گا کہ کتنی خواتین نے ووٹ ڈالا ہے۔ واضح رہے کہ 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں بھی خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں قبائلی عمائدین اور سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماں نے مبینہ طور پر مشترکہ طور پر خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کر دیا تھا۔