اسلام آباد (جیوڈیسک) آئی جی ایف سی کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مصطفی اعظم کو گرفتار نہیں کیا گیا، وہ شخص حمزہ جاوید قاضی تھا،جسے ضروری تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے حکم دیا ہے کہ تصویر میں جو بھی شخص ہے، اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ آئی جی ایف سی کی جانب سے ان کے وکیل خلیل احمد نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ ایف سی نے مصطفی اعظم کو نہیں بلکہ حمزہ جاوید قاضی کو گرفتار کیا اور ضروری تفتیش کے بعد رہا کر دیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا رہا کیے جانے والے شخص کا کوئی ریکارڈ موجود ہے؟ اس پر خلیل احمد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایف سی کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ جب کسی شخص کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اس کی رہائی بھی قانون کے مطابق کی جاتی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ حمزہ جاوید کے بارے میں غلط بتا یا جا رہا ہے، وہ تو میرے سامنے کئی کیسز میں پیش ہو چکا ہے، مصطفی اعظم کے والد نے عدالت میں بیان دیا کہ ان کے بیٹے کو کراچی جیل سے اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو واقعہ کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے 10 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔