اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم نوا ز شریف نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو اور دنوں کو کشمیر کے مسئلے کا پر امن حال نکالنا چاہیے لیکن اس کے لیے بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنی انتخابی کامیابی کو بھارت کے ساتھ امن کے مینڈیٹ کے طور پر دیکھتے ہیں اگر خوشحالی چاہئیے تو بھارت کے ساتھ تعلقات میں پیش رفت ہونی چاہئیے،ایک برطانوی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ انھوں نے انتخابات سے قبل اور انتخابات کے بعد بھارت کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک دفاعی سازو سامان پر پہلے ہی کافی اخراجات کرچکے ہیں، وہ جنگی طیاروں، آبدوزوں اور دوسرے سازو سامان پربڑی رقم خرچ کرنے کی دوڑ میں لگے رہے۔
اب دونوں حکومتوں کو چاہیے کہ وہ یہ رقم عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں۔ اس کے لیے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کرنی پڑی تو کریں گے۔لیکن اس میں بھارت کو بھی آگے بڑھنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ماضی کی غلطیوں کو بھول کر تعلقات میں بہتری لانے کے لیے مذکرات کی میز پر آنا چاہیے، اس کے لیے بھارت کو بھی کوشیشں کرنا ہو گی۔ اس سوال پر کہ پاک فوج ان تعلقات کو قبول کرے گی یا نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات اور دفاعی بجٹ میں کٹوتی پرحکومت اور فوج کا ایک ہی نکتہ نظر ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 40 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نزرانہ دیا ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ اگر دہشت گرد بات چیت میں سنجیدہ ہوں تو ان کے ساتھ مذکرات میں کوئی نقصان نہیں۔ ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔افغان سرحدی علاقے میں یہ حملے امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات میں دراڑ ہیں۔