ایودھیا (جیوڈیسک) ایودھیا بھارتی ریاست اتر پردیش میں پولیس کی ایودھیا میں مجوزہ یاترا کے خلاف کارروائی، وشو ہندو پریشد کے کئی رہنمائوں کو حراست میں لے لیا۔ بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں پولیس نے ایودھیا میں ایک مجوزہ یاترا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے کئی رہنمائوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وشو ہندو پریشد سنگھ پریوار میں شامل ایک ہندو قوم پرست جماعت ہے جس نے سب سے پہلے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے تحریک شروع کی تھی۔
وی ایچ پی نے 25 اگست سے ایودھیا کے آس پاس کے چھ اضلاع میں یاترا نکالنے کا اعلان کیا تھا لیکن ریاستی حکومت نے نقصِ امن کے خطرے کے پیش نظر اس پر پابندی لگا دی تھی۔ ان چھ اضلاع میں مسلمان بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ وی ایچ پی کے سینئر لیڈر پروین توگڑیا کو ایودھیا کے گولہ گھاٹ سے اتوار کی صبح گرفتار کیا گیا جبکہ تنظیم کے سربراہ اشوک سنگھل کو لکھنو ایئر پورٹ سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وہ ایودھیا جانے کے لیے نئی دہلی سے لکھنو پہنچے تھے۔
ریاستی پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ارون کمار کے مطابق ریاست میں وی ایچ پی کے تقریبا پانچ سو کارکنوں کوگرفتار کیا گیا ہے۔ان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق رکن پارلیمان اور ریاستی اسمبلی کے موجودہ رکن بھی بتائے جاتے ہیں۔ رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سربراہ مہنت گوپال داس کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے اس یاترا کی قیادت کرنی تھی۔ ایودھیا، فیض آباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور وہاں نیم فوجی دستوں اور پولیس کے ہزاروں جوان تعینات ہیں۔ یاترا کو روکنے کے لیے علاقے میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے اور کئی علاقوں میں کرفیو جیسا ماحول ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کھل کر یاترا کی حمایت نہیں کی ہے لیکن بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یاترا کو بی جے پی کی در پردہ حمایت حاصل ہے۔