لاہور (جیوڈیسک) دریائے راوی، چناب اور ستلج کے سیلابی ریلوں نے حفاظتی بندوں میں شگاف ڈال دیئے، جس سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں، ادھر دریائے سندھ کے پانی نے نوابشاہ کے کچے کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیادریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ اور تحصیل پیر محل اور ہیڈ سندھنائی کے ساتھ ملحقہ درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاو بڑھنے سے بختیاری بند ٹوٹ گیا۔ بند ٹوٹنے سے بختیاری بستی اورملحقہ علاقے زیر آب آگئے۔ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے دو درجن سے زائد موضعوں میں بھی پانی آگیا۔
دریائے چناب میں بہاول پور اور رحیم یار خان کے سرحدی علاقے میں نوروالا بند بھی ٹوٹ گیا۔ بند ٹوٹنے سے 4 موضعوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالہ میں دریائے ستلج کے سیلابی ریلے نے موضع نوراجہ بھوٹا کے مقام پر بند میں شگاف ڈال دیا ہے جس سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں۔ دریائے سندھ میں نواب شاہ کے کچے کے علاقوں میں بھی سیلابی پانی کا ریلا داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔ 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ سکرنڈ کے قریب مڈ منگلی حفاظتی بند پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ قاضی احمد آمری پل پر پانی کا بہاو 3 لاکھ 25 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خیرپور کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے۔
کچے کے علاقے الرا جاگیر، فرید آباد اور جمشیر بچاو بندوں پر پانی کا دباو بڑھ گیا ہے۔ لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پر بھی پانی کے بہاو میں اضافہ ہو گیا جہاں 170 دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔ کچے کے علاقے سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کررہے ہیں۔ کل گڈو بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ جبکہ 29 اور 30 اگست کو سکھر بیراج سے آنے والا سیلابی ریلہ کوٹری بیراج سے گزرے گا۔