فلوریڈا (جیوڈیسک) طالبان کی مدد کے الزام میں عمر رسیدہ پاکستانی نژاد امریکی امام مسجد کو 25 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔ 78 سالہ حافظ خان امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی ایک مسجد کا امام تھا۔ اپنے بیان میں حافظ خان نے دہشت گردی اور تشدد کو ناپسند قرار دیا۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں طالبان کی مالی امداد کرنے کے جرم میں 78 سالہ پاکستانی نژاد امریکی امام مسجد کو ایک امریکی عدالت کی جانب سے 25 برس کی قید سزا حکم سنا دیا گیا ہے۔ امریکی عدالت نے اس عمر رسیدہ امام مسجد حافظ خان کے خلاف استغاثہ کے عائد کردہ الزامات سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں اسے 25 برس قید کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ 78 سالہ حافظ خان امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی ایک مسجد کا امام تھا۔
اس پر استغاثہ نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس نے طالبان کی امداد کے لیے ہزاروں ڈالر روانہ کیے تھے اور طالبان نے پاکستانی حکومت اور امریکی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔ حافظ خان پر دہشت گردی کے چار الزامات عائد تھے اور ایسے اندازے لگائے گئے تھے کہ اسے ہر الزام کے تحت 15 برس کی سزا تجویز کرتے ہوئے کل 60 برس کی سزا ہو سکتی ہے۔ امریکی عدالت کے جج رابرٹ سکولا نے فیصلہ سناتے ہوئے سزا کی مدت میں خاصی نرمی برتتے ہوئے 25 برس کی قید سزا دی۔
یہ امر اہم ہے کہ عدالت میں حافظ خان کے خلاف وفاقی استغاثہ نے 15 سال کی سزا کی استدعا کی تھی۔ حافظ خان گرفتاری سے قبل میامی کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض ادا کیا کرتا تھا۔ استغاثہ نے عدالت میں اس کی ٹیلی فونک گفتگو کا ریکارڈ پیش کیا۔
جس میں اس نے دہشت گردانہ کارروائیوں کے حوالے سے گفتگو کی تھی۔ اس کے علاوہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پوشیدہ ایجنٹ یا مخبر کے ساتھ براہ راست بات چیت کے شواہد بھی پیش کئے۔ حافظ خان کو پاکستان اور افغانستان میں خوفناک دہشت گردانہ حملوں کی تعریف کرتے ہوئے بھی پایا گیا تھا۔ ان میں ایک 2009 میں افغان شہر خوست میں واقع امریکی ایجنسی سی آئی اے کے دفتر پر حملہ بھی تھا۔
اپنا فیصلہ سنانے کے دوران امریکی جج رابرٹ سکولا نے کہا کہ حافظ خان کے خلاف شہادتیں خاصی مضبوط اور توانا ہیں۔ دوسری جانب شہادتوں پر جرح کے دوران حافظ خان نے واضح کیا کہ اس نے بعض اوقات سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی بیانات ضرور دیے لیکن جو رقم پاکستان بھجوائی گئی تھی وہ خاندان، دوستوں اور ایک ذاتی مذہبی مدرسے کے لئے تھی۔