امریکہ نے اقوام متحدہ کی بھی جاسوسی کی : جرمن میگزین

U.S.

U.S.

برلن (جیوڈیسک) این ایس اے امریکا میں قائم یورپی یونین کے سفارتخانے کی بھی جاسوسی کرتی رہی ہے رپورٹ ایک جرمن میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کی بھی خفیہ نگرانی کی ہے۔ اسی طرح 80 سے زائد ممالک کے سفارتخانوں کی جاسوسی کی گئی اور یہ ممالک اس کارروائی سے بالکل بے خبر تھے۔ جرمن میگزیں ان خفیہ دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے جنہیں امریکا کو مطلوب جاسوس ایڈورڈ سنوڈن نے افشا کیا ہے۔

میگزین کے مطابق گزشتہ برس موسم گرما میں یہ امریکی خفیہ ایجنسی نیویارک میں قائم اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ خفیہ دستاویزات کے مطابق اسی دوران امریکا کو معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر چینی خفیہ ادارہ بھی اقوام متحدہ کی جاسوسی کرتا رہا ہے۔ اگر جاسوسی کے اس الزام کی تصدیق ہو جاتی ہے۔

تو یہ اقوام متحدہ اور امریکا کے مابین موجود ایک معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس طویل المدتی معاہدے کے تحت امریکا اقوام متحدہ کی جاسوسی کرنے کا مجاز نہیں ہے اور مبینہ جاسوسی کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں۔ جرمن جریدے کے مطابق این ایس اے امریکا میں قائم یورپی یونین کے سفارتخانے کی بھی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے اپنے کاغذات میں یورپی یونین کے سفارتخانے کا نام apalachee رکھا ہوا تھا۔

میگزین کے مطابق اقوام متحدہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے جاسوسی کے روایتی آلات کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر کمپیوٹر نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کرتے ہوئے ہارڈ ڈسک تک کو کاپی کر لیا جاتا تھا۔ یہ خفیہ ادارہ گلوبل مانیٹرنگ نیٹ ورک سپیشل کولیکشن سروس کا استعمال کرتا رہا ہے۔ اس طرح 80 سے زائد ممالک کے سفارتخانوں کی جاسوسی کی گئی۔

این ایس اے کے سٹاف کو خصوصی ہدایات کی گئیں تھیں کہ وہ ان معاملات کو خفیہ رکھیں تا کہ دیگر ملکوں کے ساتھ روابط خراب نہ ہوں۔ سامنے آنے والے دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا ایک منظم انداز سے پوری دنیا کے آن لائن ڈیٹا اور ٹیلی فون کالز کی نگرانی کرتا رہا ہے تاہم ان دستاویزات کے منظرعام پر آنے کے بعد واشنگٹن حکومت کو دنیا بھر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔