اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ہے کہ پیمرا ذرا سوچیے اور امن کی آشا کے حوالے سے الزامات پر کوئی شہادت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع کمیشن رپورٹ سے الزامات پر مبنی پیرا گراف حذف کرنے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کا حکم بھی دے دیا۔ جسٹس تصدق جیلانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سینئر صحافی حامد میر اور ابصار عالم کی ذرائع کمیشن سے متعلق آئینی درخواست پر سماعت کی۔
پیمرا کے وکیل ذوالفقار ملوکا نے عدالت کو بتایا کہ ذرا سوچیے اور امن کی آشا پر الزامات سے متعلق تردیدی بیان اور پیمرا کے چار افسران کے حلف نامے داخل کر دیے ہیں جس میں ان چاروں افسران نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی الزامات عائد نہیں کیے۔ صحافی ابصار عالم نے موقف اختیار کیا کہ اگر عدالت ذرائع کمیشن کی رپورٹ سے متعلقہ مواد حذف کرنے کا حکم دیتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں، ان کا مقصد انتقام یا بدلہ لینا نہیں ہے۔
وکیل طارق حسن کا موقف تھا کہ ان کا موکل قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ عدالت نے ذرائع کمیشن رپورٹ سے متعلقہ الزامات حذف کرنے کے حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی قانونی رائے طلب کرتے ہوئے سماعت 15 دن تک ملتوی کر دی۔