کراچی (جیوڈیسک) وہاڑی اور اوچ شریف میں بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات اور فصلیں زیرِ آب آگئیں، راجن پور میں سرکاری اسکولوں میں پانی کھڑاہے جبکہ طلبہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ دریائے ستلج میں ضلع وہاڑی کی بستی آرائیاں میں بند ٹوٹ گیا جس کے باعث لکھا خاص، لکھا سلدیرا، بستی آرائیاں سمیت دیگر بستیاں زیرآب آ گئیں جبکہ فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ریسکیو ٹیموں نے متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ دریائے چناب میں اوچ شریف کے مقام پر نور والا اور غفورآباد میں بند ٹوٹ گیا جس سے سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں زیرآب آگئیں جبکہ بہاول نگر کی تحصیل چشتیاں میں سیلابی ریلے سے کئی آبادیاں زیرآب آگئی ہیں۔
سیالکوٹ میں نالا ڈیک اورنالا ایک کاپانی اب بھی کئی نواحی علاقوں میں کھڑا ہے۔ سیلاب متاثرین کا شکوہ ہے کہ انتظامیہ نے پانی کی نکاسی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔ حافظ آباد میں دریائے چناب سے آنیوالا سیلابی پانی اب بھی کھڑا ہے اور متعدد دیہات کا زمینی رابطہ کئی روز سے منقطع ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک علاقے میں بحالی کا کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ راجن پور میں متعدد یونین کونسلیں زیرآب ہیں۔
اسکولوں سے بھی اب تک پانی نہیں نکالا جا سکا جس کی وجہ سے اساتذہ بچوں کو درختوں کے نیچے بٹھا کر زیور تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ لاڑکانہ میں نصرت آگانی اور عاقل لوپ بندوں سے اونچے درجے کا سیلاب گزرہا ہے جس سے کچے کے مزید 10 دیہات زیر آب آگئے۔ ضلع سکھر کے قریب دادو مورو پل کے مقام پر بھی پندرہ دیہات میں پانی کھڑا ہے۔