یقینا یہ کام تو کوئی عورت ہی کرسکتی ہے

WikiLeaks

WikiLeaks

آج دنیا بھر میں امریکی افواج کے جنگی جرائم اور جنگی دہشت گردی کے حوالوں سے خفیہ معلومات پر مبنی وکی لیکس کے انکشافات نے جو تہلکہ مچا رکھا ہے، حقائق پر مبنی اتنا بڑا یہ کام اکیلا وکی لیکس تو نہیں کر سکتا ہے، اِس کے پسِ پردہ یقینا کسی اور کا بھی ہاتھ ہوگا، اور یہ بات پچھلے دنوں اس وقت واضح ہوگئی جب امریکی افواج میں شامل ایک مرد نما مگر عورت خصلت کے حامل بریڈلے چلیسیا نامی ایک فوجی کو وکی لیکس کو امریکی افواج کے خفیہ منصوبوں اور معلومات کی فراہمی پر 25 سال کی سزادی گئی تو تب دنیا کو معلوم ہوا کہ امریکی افواج کی مخبری کا یہ کام کوئی امریکی مرد فوجی تو شاید نہیں کر سکتا تھا واقعی یہ کام تو صرف کوئی عورت ہی کر سکتی ہے۔

اور ایک ایسی عورت جو بظاہر اپنی فطرت کے بر خلاف مرد نظر آئے، مگر اندر سے وہ عورت ہو، تو پھر ایسی مرد نما عورت سے یہی توقع رکھنی چاہئے، کہ یہ وہی کام کرے گی، جو ایک عورت کرتی ہے، آپ شاید میری اِس بات سے متفق ہوں کہ دنیا کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کبھی کبھی عورت ایسے کام کرگئی ہے، جس نے دنیا کو شسدر کر دیا ہے۔ چیخوف کا کہنا ہے کہ عورت مردسے زیادہ محنتی، سمجھ دار اور نیک ہے، بھلائی کے کام اِس سے اِس طرح سرزد ہوتے ہیں جیسے آسمان سے بارش برستی ہے۔ آج چیخوف کے اِس قول کے بعد مجھے یقین ہو گیا ہے کہ اگر عورت اپنے پر آجائے تو مردسے زیادہ محنتی، سمجھ دار اور خود کو نیک ثابت کر دیتی ہے۔

بعض مرتبہ عورت اپنے علاوہ کسی اور کے لئے بھلائی کے کام اِس طرح سرزد کرتی ہے کہ واقعی اندازہ لگانا تو دورکی بات ہے، اِس کی بھلائی کے کام حقیقی معنوں میں آسمان سے بارش برستے جیسے نظر بھی آتے ہیں، جیسے وکی لیکس پر امریکی فوج میں شامل بظاہر مرد مگر بائی نیچر ایک عورت نے امریکی افواج کی منصوبہ بندیوں سے متعلق وکی لیکس کو ایسی ایسی خفیہ معلومات دے کر اتنی مہربانیاں کیں کہ وکی لیکس جو زیرو تھا اِسے دنیا بھر میں ہیرو بنا کر کیا سے کیا بنا دیا ہے، اور اِس موقع پر مجھیبر نادڈشا کا یہ قول یاد آگیا ہے وہ کہتا ہے کہ بہت سی عورتیں ایسی ہیں جو آدمی کو بے وقوف بناتی ہیں او بہت سی ایسی ہیں جو بے وقوف کو آدمی بناتی ہیں۔

women

women

اب قارئین حضرات …! یہ فیصلہ آپ ہی کریں کہ اِس عورت جس کا میں اگلی سطور میں تواترکے ساتھ تذکرہ کروں گا، اِس نے جو کیا، کیا وہ ٹھیک تھا، اور جو آپ کرنے والی ہے، وہ سب کیا ہے…؟کیا اِسے اپنی نیچر ظاہر کرنی چاہئے تھی…؟یا اِسے ایسی کسی خواہش کا اظہار کرنا چاہئے تھا…؟جس کا اظہار اِس نے کر دیا ہے…؟یا اپنے مقاصد کے حصول تک اِسے امریکی افواج میں شامل رہ کر اپنے مشن کو جاری رکھنا چاہئے تھا….؟اور اقوام عالم کی بھلائی سے متعلق امریکی افواج کے خطرناک اور خفیہ منصوبہ بندیوں کو خاموشی سے آشکار کرتے رہنا چاہئے تھا…؟

بہرحال …!بی بی سی کے مطابق گزشتہ دنوں این بی سی ٹی وی پر ایک پروگرام میں کئی سالوں تک وکی لیکس کو امریکی فوجی منصوبہ بندیوں سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرنے پر 35 سال کی سزاپانے والے امریکی فوجی بریڈلے میننگ نے ہارمون تھراپی کے ذریعے جنس کی تبدیلی کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے، اِس کا کہنا ہے کہ میں بنیادی طور پر ایک عورت ہی ہوں اور میرا نام چیلیسامننگ ہے، اِس بظاہر مرد کا کہنا ہے کہ بچپن سے اپنے خیالات میں نسوانی عنصر محسوس کرتا تھا، میں چاہتا ہوں کہ مجھے آئندہ ایک عورت کے طور پر پہنچانا جائے اور مجھے چیلیسا میننگ کے نام سے ہی لکھا اور پکارا جائے، تو دوسری طرف بریڈلے کے وکیل ڈیوڈکومبس نے بھی کہا ہے کہ اِن کا موکل اپنی جنس کی فوری طور پر تبدیلی چاہتا ہے۔

اِس کے ساتھ ہی ڈیوڈکومبس کا یہ بھی کہنا تھاکہ اِن کے موکل کی اپنی جنس کی تبدیلی کے پیچھے کوئی پوشیدہ عوامل ہرگز نہیں ہیں، اِن کے موکل بریڈلے کی تو صرف ایک یہ ہی خواہش ہے کہ بس اِن کی جنس اِن کی خواہش کے عین مطابق ہوجائے،تاکہ یہ اپنی فطرت کے مطابق اپنی بقیہ زندگی عورتوں کے رہن سہن کے مطابق گزار سکیں، بریڈلے کے وکیل ڈیوڈکومبس کا کہنا تھا کہ اگر بریڈلے کو ہارمون تھراپی کی اجازت نہ دی گئی تووہ اپنی اِس خواہش کی تکمیل کے خاطرامریکی قوانین کے مطابق قانونی چارہ جوئی کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، نہ صرف یہ بلکہ امریکی مرد نما عورت فطرت رکھنے والے فوجی بریڈلے کے وکیل ڈیوڈکومبس نے امریکی تاریخ کے پہلے سیاہ فام صدر مسٹربارک اوباما سے بھی اپنے موکل بریڈلے کی معافی کی اپیل بھی کی اور ساتھ ہی یہ موقف بھی اپنایا کہ اِن کاموکل ایک بہادر امریکی ہے جو اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنی جنس کی حقیقی تبدیلی کے معاملے پر کسی بھی صور ت میں خاموش نہیں رہنا چاہتا ہے۔

Bradley

Bradley

آج امریکی فوج میں شامل بریڈلے نے مردبن کر عورتوں والاجو کام کیا ہے، اِس سے ایک طرف جہاں دنیابھر میں امریکی جنگی جرائم اور جنگی دہشت گردی کے حوالوں سے امریکی کردار داغ دار ہواہے، تو وہیں امریکی افواج کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک اٹھی ہے، جو پہلے ہی اقوامِ عالم میں دبی بیٹھی تھی، آج بریڈلے کی اپنی امریکی افواج کی جنگی جرائم اور دنیا بھر میں نفرت پھیلانے اور مختلف زاویوں سے دہشت گردی سے متعلق بنائے گئے منصوبوں کی معلومات وکی لیکس کو فراہمی کے بعد جو حالات پیدا ہو گئے ہیں، اِس کے منفی اثرات مستقبل قریب میں امریکی تباہی اور اِس کی معیشت و افواج کے گھمنڈکو زمین بوس ہونے کی صورت میں ضرور نظر آئے گی۔

اب وہ دن کوئی دور نہیں ہے کہ جب دنیا یہ دیکھ لے گی کہ طاقت اور گھمنڈ کے نشے میں مست ہاتھی بنے امریکا کا بریڈلے اور وکی لیکس جیسے امریکی نیک نام لوگوں نے دنیا کے سامنے امریکی افواج کے جنگی جرائم کو آشکار کرکے کیسا بیڑا غرق کیا ہے کہ امریکی افواج اور موجودہ امریکی انتظامیہ سمیت آنے والے دنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں کے دوران کوئی بھی نئی امریکی انتظامیہ آئے گی، تو وہ بھی بریڈلے اور وکی لیکس کے انکشافات کو جھوٹا ثابت نہیں کرسکے گی ۔آج دنیامیں امریکی افواج اور امریکی انتظامیہ جتنے بھی جنگی جرائم اور طرح طرح کی جتنی بھی جنگی دہشت گردی میں ملوث ہے، یقینااِن سب کا منصوبہ امریکی افواج اور امریکی انتظامیہ نے اپنے پہلے سے طے شدہ منصوبوں کے تحت شروع کر رکھا ہے۔

جن کا انکشاف بریڈلے نے وکی لیکس کو فراہم کیا اور وکی لیکس نے اِنہیں دنیا کی بھلائی اور اِسے آگاہ کرنے کے لئے دنیا کے سامنے نیک نیتی کی بنیاد پر ایک دستاویز کی شکل میں آشکار کیا ہے، دنیا کو بریڈلے کی رہائی اور اِس کی معافی کے لئے امریکی انتظامیہ سے ضرور سفارش کرنی چاہئے کہ بریڈلے نے جو کیا اِس نے ایک عورت فطرت کی وجہ سے کیا، کیوں کہ اگر بریڈلے واقعی مرد ہوتا تو یہ ایسا نہ کرتا…!جیسا اِس نے کیا ہے، اور جو کچھ اِس نے کیا ہے..!کیا واقعی بریڈلے اور وکی لیکس کسی سزا کے مستحق ہیں…؟امریکی انتظامیہ معصوم بریڈلے اور وکی لیکس کو مشکوک بنانے کے بجائے اِن کے کارناموں پر فخر کرے، ناکہ اِنہیں کسی سزاکا حقدار ٹھیرائے…؟

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com