سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن سے سوال کیا ہے کہ کراچی یا ملک کے کسی بھی حصہ میں امن کے قیام کا مطالبہ آخر کس طرح غیر جمہوری قرار دیا جا سکتا ہے؟ کیا اپنے گزشتہ دورحکومت میں پی پی پی نے قبائلی علاقوں میں فوج کو فٹ بال میچز کھیلنے کیلئے طلب کیا تھا؟
کیا سوات میں ہونے والا آپریشن فوج نے نہیں کیا تھا؟ اور کیا آج بھی فوج سوات میں موجود نہیں ہے؟انہوں نے کہا کہ لیاری سے کچھی برادری کے ہزاروں خاندانوں کی جبری بیدخلی، ان کی قتل وغارتگری اور ان کی املاک پر دہشت گردوں کا قبضہ کیا صوبائی حکومت کی کھلی ناکامی نہیں ہے؟
اگر صوبائی حکومت پانچ سال سے زائد عرصہ اقتدار میں رہنے کے باوجود لیاری میں امن وامان بحال کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے تو عوام اپنے ہی ملک کی فوج سے مدد نہیں مانگیں گے تو کیا نیٹو افواج سے مدد مانگیں گے؟ انہوں نے شرجیل میمن سے سوال کیا کہ وہ ایم کیو ایم کے مطالبہ کو توتنقید کا نشانہ بنارہے ہیں لیکن کراچی کی تاجر برادری کے ان اخباری اشتہارات کا کیا جواب دیں گے جن میں سندھ حکومت کی ناکامی کو نشانہ بناتے ہوئے اسے گمشدہ قرار دیا گیا ہے۔