آج کا اصل موضوع ہے پاک بھارت کشیدگی مگر اس سے پہلے بتاتا چلوں کہ پاکستان میں ریلوے کی تباہی کی بڑی دلچسپ داستانیں ہیں جیسے جیسے پردہ اٹھتا جائیگا تو پڑھنے ولے سمجھیں گے کہ شائد یہ کسی اور ہی ملک کے ڈاکوں کی کہانی ہے جسے چند روز میں بڑی تفصیل سے پیش کرونگا مگر ابھی اپنے پڑھنے والوں کو صرف اتنا بتاتا چلوں کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں مختلف لوکو موٹیویز ورکشاپوں پر درستگی کیلئے لائے جانے والے 238 انجنوں کی مقررہ مدت میں سپئیر پارٹس کی عدم دستیابی کے باعث پاکستان ریلوے کو 12 ارب 49 کروڑ سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جولائی 2010 سے مارچ 2012 کو لوکو موٹیو ورکشاپ مغل پورہ لاہور میں مختلف فنی خربیوں کے باعث 33 انجن لائے گئے جن کی مدت درستگی 32 سے 24 دن مقرر کئے گئے لیکن ان انجنوں کو مقرہ مدت میں درست نہ کیا جا سکا جبکہ اب بھی 13 انجن ورکشاپ میں موجود ہیں جس کے باعث ریلوے کو 1ارب 19 کروڑ روپے کا نقصان برادشت کرنا پڑا۔ جبکہ اسی طرح مختلف فنی خرابیوں کے باعث 73 انجنوں کو درستگی کیلئے لوکو شیڈ ورکشاپ لاہور میں لایا گیا جن کی مدت درستگی 24 دن مقر کی گئی۔
لیکن یہ آجتک اپنی مقرہ مدت میں تیار نہ کئے جاسکے جس سے ریلوے کو ایک ارب انچاس کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ سنٹرل ڈیزل لوکو موٹیوز ورکشاپ راولپنڈی میں بھی انجنوں کی فنی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کلاس ون اور کلاس دوم کے 42 انجن جبکہ 90 مزید انجن بھی مختلف خرابیوں کے باعث ورکشاپ میں لائے گئے جن کو مقررہ مدت میں درست نہ کیا جاسکا۔جس سے ریلوے کو 10 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا یہ تو تھا ایک چھوٹا سا ٹریلر ابھی کرپشن کی اصل کہانی چند دنوں تک اپنے پڑھنے والوں کے سامنے رکھوں گا۔
Pakistan, India
اب آتا ہوں اپنے آج کے موضوع پرکہ پاکستان اور بھارت کے حالات جتنے بھی کشیدہ ہو جائیں بھارت پاکستان پر حملے کی غلطی نہیں کریگا نہ وہ اس قابل ہے جبکہ بھارت اس وقت عورتوں والی لڑائی کررہا ہے یہ 71 والا پاکستان نہیں ہم نے ایٹم بم عجائب گھر میں سجانے کے لئے نہیں بنایاجب سے خطے میں امریکہ آیا ہے پاکستان پر آنے والے پریشرکا بھارت نے بہت فائدہ اٹھایا ہے وہ بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلا رہا ہے پاکستان کے دریاں پر ڈیم بنا رہا ہے اور بغیر اطلاع کے پانی چھوڑ رہا ہے۔
افغانستان میں اپنے قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان میں تخریب کاری کروا رہا ہے اور امریکہ کے خطے سے جانے کے بعد بھارت کو ان کا حساب دینا پڑ سکتا ہے پاکستان میں راکی مداخلت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے بھارت نے جس طرح مشرقی پاکستان کو الگ کرنے کیلئے سازشیں کی تھیں اسی طرح وہ اب بلوچستان میں کررہا ہے سابقہ حکومتوں نے آنکھیں بند کئے رکھیں مگر اب میاں نواز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت سے کھل کر پوچھیں کہ آپ جنگ چاہتے ہیں یا امن اور یہ کہ انڈیا جو بھی فیصلہ کرے گا اس کا ذمہ دار بھارت خود ہو گا ہماری سرحدوں پر مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کرکے بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
ہاں اس صورت میں بھارت سے امن کے مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں اگر وہ آبی جارحیت ختم کرتا ہے، افغانستان میں اپنے قونصل خانے بند کرتا ہے پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک ختم کرتا ہے تو پھر ہم سمجھیں گے کہ بھارت ہم سے دوستی چاہتا ہے۔ لیکن بھارتی میڈیا اور وہاں کی انتہا پسند جماعتیں یہ نہیں چاہتی کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن اور سکون ہو جائے اب تو ہر شہری باشعور ہوچکا ہے اور یہ بخوبی سمجھتا ہے کہ بھارت میں ہوتا کچھ بھی نہیں۔
لیکن میڈیا اس کو ہوا دیکر پاکستان پر ڈال دیتا ہے ان سب حالات کے تناظر میں بھارتی حکومت اور میڈیا میں کوئی سمجھدار بندہ نظر نہیں آتا وہ یا تو بہت زیادہ سازشی ہیں یا انتہا درجے کے بیوقوف ہیں مگراب ہمارے میڈیا کو بہت ذمہ داری سے قوم کی تربیت کرنی ہے اور دنیا کو بتانا ہو گا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر بھارت کی مسلسل یہی پالیسی رہی اور ہم پر جنگ مسلط کر دی گئی تو پھر بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارا ہر پاکستانی دفاع کیلئے تیار ہے۔