اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے حج پالیسی کے برعکس حج کوٹہ نیلام کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کو انتظامیہ کے پالیسی سازی کے اختیار میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے جب تک کہ پالیسی بدنیتی پر مبنی یا آئین سے متصادم نہ ہو۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس تصدق حسین جیلانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حج کوٹہ کی نیلامی کے خلاف مختلف ٹریول ایجنٹس کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چار نکاتی مختصر حکم جاری کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے حج پالیسی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے وزارت مذہبی امور کو 917حجاج کا کوٹہ سستے حج کے لیے نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا 24 جون کا حکم آئین میں دیے گئے اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی اور غیر آئینی ہے۔
ہائی کورٹ صرف اسی صورت اپنا اختیار سماعت استعمال کر سکتی ہے اگر انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی پالیسی آئین سے متصادم اور بدنیتی پر مشتمل ہو۔ حکومت کی موجودہ حج پالیسی میں ایسی کوئی نشان دہی عدالت کے سامنے نہیں کی گئی۔ وزارت مذہبی امور پالیسی کے تحت اپنے فرائض انجام دے اور شفافیت کو یقینی بنائے۔