اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا اگر قومی لیڈر اداروں کے وقار کا خیال نہ رکھیں تو کیا ہو گا،اگر ہم فیصلہ دیں کہ شرمنا ک کا لفظ غلط نہیں تو یہ ایک مثال بن جائے گی، ڈکشنری سے کوئی ایک معنی دکھا دیں جس میں شرمناک کا مطلب نامناسب نہ ہو؟ ایک بار پھر کہتے ہیں جواب پر نظر ثانی کر لیں اور قابل عزت راستہ نکالیں۔عمران کان کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ شرمناک کا لفظ ریٹرننگ افسران کیلئے بھی استعمال نہیں کیا گیا، عدالت کو یقین دلا رہے ہیں عمران خان کا ایسا مقصد نہیں تھا۔ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے، شرمناک کا لفظ گالی کیلئے نہیں۔
جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ عمران خان جیسا انسان ایسا جملہ استعمال کرے تو اچھا نہیں لگتا۔ جسٹس اعجاز چودھری نے اس موقع پر کہا عمران خان تو عدالتی احکامات نہ ماننے والوں کو غلط کہتے تھے،انہوں نے اب خود ہی یہ کام شروع کر دیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہم آسمان سے اترے فرشتے نہیں، غلطی کر سکتے ہیں،غلطی کوئی بھی کر سکتا ہے۔
اسے بدنیتی سے مامور نہیں کرنا چاہیے،عمران خان نے اپنے جواب میں شرمناک کہنے پر افسوس کا اظہار بھی نہیں کیا۔حکم میں ایسی کوئی بات نہیں کہنا چاہتے جس سے کسی کے مستقبل پر اثر پڑے۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں اس وقت وقفہ ہے جس کے بعد مزید کارروائی ہو گی۔