لاہور (جیوڈیسک) لاہور برسات کا موسم مچھر کی افزائش کے لئے انتہائی موزوں ہے اور یہی وجہ ہے کہ جہاں مچھر کی افزائش بڑھ گئی ہے وہیں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد تو پہلے ہی ڈینگی کے حوالے سے ہائی رسک زون تھے۔ اس سال ان شہروں میں شیخوپورہ کا بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ڈینگی لاروا کی نشاندہی ہونے پر متعلقہ اداروں یا افراد کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔
ڈینگی کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ڈینگی لاروا کے خاتمے کی ذمہ داری حکومت کے ساتھ عوام کی بھی ہے۔ عام لوگ اپنے گھروں اور اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں تا کہ لاروا کا صحیح وقت پر خاتمہ ممکن ہو۔ ادھر کراچی میں بھی بارش کے بعد ڈینگی وائرس بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔
چند روز میں ڈینگی سے مزید 4 افراد ہلاک اور متاثرہ افراد کی تعداد آٹھ سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ شہر میں مچھروں کی افرائش گاہیں ختم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ کراچی میں ڈینگی وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو چکی ہے جبکہ ڈینگی سے متاثرہ 30 سے 35 مریض روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی تاحال کھڑا ہے جہاں مچھر اور دیگر حشرات کی افزائش گاہیں ہیں جو نہ صرف ڈینگی بلکہ دیگر کئی امراض کا سبب بن رہے ہیں۔
ڈینگی سرویلنس سیل سندھ اور بلدیہ اعظمی کراچی میں صحت کا شعبہ ڈینگی مچھر ختم کرنے دعوی کر رہے ہیں لیکن شہر میں ڈینگی سے بچا کے لیے اقدامات کہیں نظر نہیں آتے۔ ای ڈی او ہیلتھ کراچی کہتے ہیں کہ ڈینگی سے سب سے زیادہ ہونے والے علاقوں میں جمشید ٹان، اورنگی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد لانڈھی اور صدر ٹان شامل ہیں جہاں ڈینگی کے زیادہ کیسز اور اموات ہوئیں ہیں۔
حکومت کی جانب سے ان علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر سپرے کے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی صاف پانی میں پرورش پاتا ہے لہذا شہری اپنے طور پر کہیں بھی صاف پانی کھڑا نہ ہونے دیں جب کہ ڈینگی مچھر سے بچنے کے لیے گھروں میں اسپرے کیا جائے۔بارش کے بعد کھڑا پانی بھی ڈینگی مچھروں کی افزائش کا سبب ہے۔