قاہرہ (جیوڈیسک) شام پر ممکنہ فوجی کارروئی کی پیش نظر برطانیہ نے مزید چھ جنگی طیارے روانہ کر دیے۔ فرانسیسی صدر کا کہنا ہے خانہ جنگی کے شکار شام کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ روس نے شام کے دفاع کے لیے میزائل کروزر بحیرہ روم بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ مشرق وسطی ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے، شام میں بے گناہ شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی خبر پھیلی تو مہم جو مغربی ممالک نے چڑھائی کی ٹھان لی۔
امریکا اور برطانیہ کے جنگی بحری بیڑے حملے کے لیے اشارے کے منتظر ہیں۔ برطانیہ نے مزید چھ جنگی طیارے شام کے ساحلی علاقے کے قریب فوجی اڈے پر بھیج دیے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے کہا ہے شام کے مسئلیکا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے ہر اقدام کریں گے۔ صدر باراک اوباما نے کہا ہے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے لیے محدود پیمانے پر کارروائی کافی ہو گی۔
ادھر اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے دمشق کے نواحی علاقے کا آج پھر دورہ کیا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے ماہرین ہفتے کے روز دمشق سے واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا ٹھوس شواہد ملنے کے بعد شام پر کسی کارروائی کے بارے میں سوچا جائے۔ روس نے شام کے دفاع کے لیے اپنے اینٹی آبدوز جہاز اور میزائل کروزر بحیرہ روم بھیجنے کا دعوی کیا ہے۔
برطانوی شہری اس ممکنہ کارروائی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ انہوں نے امریکا اور برطانیہ کو خطے میں جنگ سے باز رہنے کی اپیل کی۔ برطانوی اپوزیشن لیڈر ملی بینڈ نے بھی کہا ہے حکومت کو شام میں کسی قسم کی ممکنہ فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔