کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں چھاپوں گرفتاریوں پر احتجاج کیلئے ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہا، مگر اسپیکر سندھ اسمبلی نے انکار کر دیا، آغا سراج درانی کہتے ہیں کہ ریکوزیشن پر ایم کیو ایم کے کئی ارکان سندھ اسمبلی کے دستخط ریکارڈ سے میچ نہیں کرتے، متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ وہ ریکوزیشن دوبارہ جمع کرائے گی۔ کراچی میں پچھلے 2 روز کے دوران ہونے والی گرفتاریوں اور گرفتار افراد کی فہرست میں متحدہ قومی موومنٹ کے ارکانِ اسمبلی کے نام آنے کے معاملے پر متحدہ سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہتی تھی، اس مقصد کیلئے اس کے ارکان سندھ اسمبلی نے ریکوزیشن بھی جمع کرائی تھی۔
تاہم اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے یہ ریکوزیشن مسترد کر دی۔ ان کا موقف تھا کہ ان کے پاس جو ریکوزیشن آئی اس پر موجود متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کے دستخط ریکارڈ میں موجود ان کے دستخطوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ان کے اس موقف پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی کا موقف درست نہیں، اگر انہیں دستخطوں پر کوئی شک تھا تو وہ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کو اسمبلی میں طلب کر کے تصدیق کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ایک مرتبہ پھر ریکوزیشن جمع کرائے گی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن پر دستخط میچ نہ ہونے کا عذر پیش کرنا ایک نئی بات ہے اور پیپلز پارٹی دراصل چاہتی ہی نہیں تھی کہ اجلاس بلایا جائے اور اسے ایم کیو ایم کے ارکان کے شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑے۔