امریکی خفیہ ادارے نائن الیون کے بعد بڑے خطرے کی نشاندہی میں ناکام

U.S.

U.S.

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشا ف کیا ہیکہ نائن الیون سے اب تک امریکی خفیہ ادارے اربوں ڈالر بجٹ کے باوجود امریکی سلامتی کو درپیش کسی بڑے خطرے کی نشاندہی نہ کر سکے۔ جاسوسی کیلئے پاکستان امریکی خفیہ اداروں کا سٹریٹیجک ہدف ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سولہ خفیہ امریکی اداروں پر گزشتہ بارہ برسوں میں 52 عشاریہ 6 بلین ڈالر رقم خرچ کی گئی۔

لیکن خفیہ ادارے امریکی سلامتی کے حوالے سے کوئی انتہائی اہم اور غیرمعمولی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ سابق امریکی اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے منظر عام پر لائی جانے والی دستاویزات پر مشتمل ہے جو امریکی جاسوسی کا بھانڈا پھوڑ کر امریکی ایوانوں میں ہل چل مچا چکا ہے۔ دستاویزات کے مطابق خفیہ اداروں کو فراہم کئے جانے والے فنڈز بلیک فنڈز کہلاتے ہیں۔

امریکا کی 16 خفیہ ایجنسیوں میں ایک لاکھ 7 ہزار 35 افراد ملازم ہیں بجٹ کب، کیسے، اور کہاں خرچ کیا جاتا ہے اس کی تفصیلات کسی کو معلوم نہیں کسی آپریشن کی کامیابی، ناکامی، حتی کہ ہدف کے حصول کے متعلق بھی معلومات میسر نہیں۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کہا گیا ہے۔

کہ سی آئی اے اور این ایس اے نے دیگر ممالک میں سائبر حملوں کی کارروائی شروع کر رکھی ہے جس کے لئے خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ایران، چین، روس، کیوبا اور اسرائیل امریکی جاسوس اداروں کے ٹارگٹ جبکہ دیگر ممالک کے مقابلوں میں پاکستان سی آئی اے کی جاسوسی کا خاص ہدف ہے۔