شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے اوباما نے کانگریس کو بل بھیج دیا

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے کہاہے کہ شام پر حملے کے لیے اقوام متحدہ کی منظوری درکار نہیں، امریکا کسی بھی وقت شام پر فوجی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ اوباما نے حملے کی اجازت کے لیے ڈرافٹ بل کانگریس کو بھیج دیا ہے۔ وائٹ ہاوس میں ذرائع کو بریفنگ دیتے ہوئے صدر بارک اوباما نے واضح کیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس میں شام میں کیمیائی حملے کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے 21 اگست کے مبینہ کیمیائی حملے کو 21 ویں صدی کا بدترین واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں کیمیائی حملہ انسانیت پر حملہ تھا۔

شام کی سرزمین پر اپنے فوجی نہیں بھیجیں گے لیکن محدود پیمانے پر ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کا ارادہ ہے۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام پر فوجی کارروائی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دے سکتے، یہ حملہ کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے، تاہم اسکے لیے کانگریس سے منظوری لی جائے گی۔ صدر اوباما نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ شام کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنے پر ناکام ہوگیا ہے۔ شام میں کارروائی کے لیے اقوام متحدہ کی منظوری درکار نہیں رہی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو بتانا ہو گا کہ امریکا جو کہتا ہے وہ کرتا بھی ہے۔

شام میں باغیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس سے پہلے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام پر کیمیائی حملے کا الزام سراسر بے بنیاد ہے۔ اگر امریکا کے پاس شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد موجود ہیں تو وہ انھیں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں اور سلامتی کونسل میں پیش کرے۔ ادھرشام کے وزیراعظم کاکہنا ہے کہ شامی فوج ممکنہ مغربی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔