دمشق: شام میں جنگ کے بادل گہرے ہو رہے ہیں

Damascus

Damascus

شام (جیوڈیسک) شام میں فوجی کاروائی کے حوالے سے امریکی صدر بارک اوباما کانگریس کی منظوری کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر سخت مذمت کی گئی۔

شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی استعمال کے اطلاعات کے بعد ممکنہ امریکی حملے سے شام کی صورتحال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا بھر میں کہیں فوجی مداخلت کے حق میں تو کہیں مخالفت میں مظاہرے جاری ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما نے شام میں فوجی کاروائی کے لئے سمری کانگریس کو بھجوا دی ہے جبکہ فرانس نے فوجی کاروائی میں حصہ امریکی کانگریس کے فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔

مصر میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت اور اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری سے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی ہے جبکہ شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل المیکداد نے کیمیائی یتھیاروں کے استعمال کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم شامی دارالحکومت سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے نمونے حاصل کرنے کے بعد ہالینڈ پہنچ گئی ہے۔ جہاں نمونوں کی جانچ کا کام شروع کر دیا گیا۔ ادھر روس نے شام کو الیگزینڈر میزائلوں کی فراہمی کا منصوبہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔