برطانیہ نشے کا گڑھ بن گیا

London

London

لندن (جیوڈیسک) منشیات اور شراب سے برطانیہ کو ہر سال 36 ارب پائونڈ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ برطانوی حکومت ہیروئن کے نشے اور سستی شراب کی فروخت پر قابو پانے میں بھی ناکام رہی ہے رپورٹ برطانوی تھنک ٹینک مرکز برائے سماجی انصاف نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ یورپ میں منشیات اور شراب کا گڑھ بن گیا ہے۔ منشیات اور شراب سے برطانیہ کو ہر سال 36 ارب پائونڈ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

مرکز نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ برطانیہ ایسی ویب سائٹوں کا مرکز ہے جہاں ممکنہ خطرناک نشہ آور ادویات قانونی طور پر فروخت کی جاتی ہیں۔ مرکز نے برطانوی حکومت پر تنقید کی ہے کہ وہ ہیروئن کے نشے اور سستی شراب کی فروخت پر قابو پانے میں بھی ناکام رہی ہے۔

نو کوئک فکس نامی اس رپورٹ سے معلوم ہوا کہ گزشتہ برس برطانیہ اور ویلز میں 52 افراد قانونی طور پر دستیاب نشہ آور ادویات استعمال کرنے سے ہلاک ہوئے۔ 2011 میں یہ تعداد 28 تھی۔ ان ادویات میں سلویا اور گرینرولیکس شامل ہیں اور انھیں اکثر اوقات نہانے والے نمکیات یا تحقیقی کیمیائی مادوں کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔ ان کو اس وقت تک قانونی طور پر فروخت کیا جا سکتا ہے۔

جب تک ان پر واضح الفاظ میں انسانوں کے کھانے کے لیے نہیں لکھا ہو۔ ان کے استعمال سے مثانے کی مستقل خرابی، خون کی زہر آلودگی اور موت واقع ہو سکتی ہے۔ سی ایس جے کے مطابق برطانیہ میں 130 سے زائد ویب سائٹیں ہیں جو ان کیمیائی اجزا کو ڈاک کے ذریعے بیچتی ہیں۔ تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہر 12 میں سے ایک شخص نے اس قسم کی ادویات استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

یہ یورپ بھر میں سے سب سے بلند شرح ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ ان ادویات سے نمٹنے کے لیے پابندی کا تیز نظام نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے مطابق گزشتہ برس مارکیٹ میں ڈیڑھ سو ایسی مصنوعات آئی ہیں جب کہ حکومت نے صرف 15 پر پابندی لگائی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہیروئن کے عادی افراد کے لیے موثر علاج کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب سے ڈیوڈ کیمرون کی حکومت اقتدار میں آئی ہے برطانیہ میں 55 فیصد کونسلوں کے فنڈز میں تخفیف کی گئی ہے۔ حالانکہ وزیرِ اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس قسم کے منصوبوں میں اضافہ کریں گے۔