شام پر حملہ، عرب لیگ نے بھی حمایت کر دی

Syria

Syria

شام (جیوڈیسک) عرب لیگ نے بھی شام کے خلاف امریکی کاروائی کی حما یت کر دی۔ فرانس نے بھی حملے پر غور کے لئے بدھ کو پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کر لیا۔ ادھر شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قاہرہ واشنگٹن عرب لیگ نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے دمشق حکومت کیخلاف سخت ترین اقدامات پر زور دیا ہے۔

قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت شام کے معاملے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ مبینہ کیمیائی حملے کی ذمے دار شام کی حکومت کیخلاف سخت ترین اور ضروری اقدامات کیے جائیں اور کیمیائی حملے کے مرتکب افراد پر جنگی جرائم کے مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

اس سے پہلے عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ شام کے عوام نے امریکی حملے کی حمایت کی تو سعودی عرب ان کیساتھ ہوگا۔ شامی اپوزیشن اتحاد کے سربراہ احمد الجربہ نے بھی عالمی برادی سے اپیل کی کہ وہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کیخلاف کارروائی کریں۔ ادھر امریکا نے پانچویں بحری جنگی بیڑے کے بعد پانی اور خشکی میں چلنے والا ایمفیبیس شپ بھی بحیرہ روم روانہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک دفاعی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایمفیبیس شپ پر کئی ہیلی کاپٹرز اور سینکڑوں میرینز سوار ہیں جبکہ دیگر بحری بیڑوں پر کروزمیزائل موجود ہیں جو صدر اوباما کے حکم کے منتظر ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کے شام کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی سے قبل امریکی کانگریس کی رضامندی حاصل کرنے کے فیصلے کے بعد کئی ملکوں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ان میں فرانس بھی شامل ہے۔

صدر باراک اوباما نے شام کے خلاف ممکنہ امریکی فوجی کارروائی غیر متوقع طور پر موخر کرتے ہوئے امریکی کانگریس کو ایک مسودہ قانون ارسال کیا ہے۔ امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کے سپیکر جان بونیر کے ایک مشیر کے مطابق صدر کا یہ مسودہ سپیکر آفس کو موصول ہو چکا ہے۔

امریکی کانگریس کا آئندہ اجلاس نو ستمبر کو ہو گا جس میں اس بارے میں بحث کی جائے گی۔ امریکی صدر کے مسودے پر بحث ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹیاں کریں گی۔ سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر سینیٹر ہیری ریڈ نے اس بحث کی تصدیق کر دی ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق شام کے خلاف فوجی کارروائی کے حامی سینیٹروں جان مکین اور لنزی گرام نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکی صدر کے شام کے خلاف محدود فوجی کارروائی کے پلان کی حمایت نہیں کریں گے۔