امریکی صدر نے شام پر حملے کیلئے اپوزیشن سے مدد مانگ لی

U.S. President

U.S. President

واشنگٹن (جیوڈیسک) واشنگٹن صدر اوباما نے شام پر حملے کیلئے اپوزیشن ری پپلکن پارٹی سے بھی مدد مانگ لی۔ شام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی حملے سے القاعدہ اور اس کی ساتھی جنگجو جماعتوں کو مدد ملے گی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دو سالہ خانہ جنگی میں ایک لاکھ شامی ہلاک اور ستر لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

عالمی حمایت سے محروم ہونے کے بعد صدر اوباما نے امریکی اپوزیشن جماعت ری پبلکن پارٹی سے بھی مدد مانگ لی ہے۔ صدر اوباما نے سابق صدارتی امیدوار سینٹر جان مکین سے رابطہ کرکے شام کے معاملے پر حمایت کی اپیل کی ہے۔ ادھر شامی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے امریکی حملے سے خطے میں موجود القاعدہ شدت پسندوں کو مدد ملے گی۔ شامی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دمشق کے نواحی علاقوں میں شامی فوج نے نہیں بلکہ امریکی حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ روس اور چین شام کے خلاف ممکنہ امریکی حملے کی بدستور مخالفت کر رہے ہیں۔

روس نے امریکا کی جانب سے کیمیائی حملے سے متعلق فراہم کردہ معلومات کو مسترد کر دیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی ثبوت نامکمل اور ادھورے ہیں۔ کیمیائی حملہ کس نے، کہاں اور کب کیا کوئی معلومات درج نہیں۔ ادھر چین نے بھی امریکا کی تن تنہا کارروائی کی مخالفت کی ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے انہیں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش ہے تاہم امریکا شام کے خلاف فوجی کارروائی نہ کرے۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا امریکا کو اقوام متحدہ کے قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔ دوسری جانب عرب لیگ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کے خلاف اقدامات کئے جائیں۔ ادھر اقوام متحدہ نے شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دو برسوں میں ایک لاکھ افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کے باعث 70لاکھ افراد بے گھر ہوئے جن میں 20لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔