امریکا امداد کی آڑ میں پاکستان کی جاسوسی میں مصروف

Washington

Washington

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے دہشتگردی کے خلاف 12 سالہ جنگ میں پاکستان کو 26 ارب ڈالر کی امداد دی جو ہمیشہ اس کی آنکھ میں کھٹکتی رہی۔ امداد کی آڑ میں اس نے پاکستان میں جاسوسی نیٹ ورک کا جال بچھا کر گھیرا تنگ کر دیا۔ ایک طرف امریکا پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا اہم اتحادی قرار دیتا ہے تو دوسری جانب بداعتمادی کا یہ عالم ہے کہ امریکا امداد کی آڑ میں پاکستان کی جاسوسی میں مصروف ہے۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد اگرچہ القاعدہ خطے میں کمزور ہو چکی ہے۔

لیکن امریکا نے جاسوسی کا دائرہ کار پاکستان کے سرحدی علاقوں تک بڑھا دیا ہے پاکستانی سرحدی علاقوں میں خطرات سے نمٹنے کیلئے امریکا سی آئی اے ڈرونز سے مدد لے رہا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکا نے پاکستانی جوہری اثاثوں کی نگرانی اور بھی سخت کر دی ہے۔

جبکہ امریکی حکام پاکستان میں بائیولوجیکل اور کیمیکل ہتھیاروں کی موجودگی کے حوالے سے بھی خدشات کا شکار رہتے ہیں۔ امریکا نے سی آئی اے کے ایجنٹوں کے ذریعے کئی مواقع پر پاکستان کی فراہم کردہ معلومات کی اپنے ذرائع سے تصدیق کی کوشش کی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی خفیہ ادارے ایران یا القاعدہ جیسے دشمنوں پر بھاری فنڈر خرچ کرتا ہے۔

لیکن پاکستان کو دی جانے والی امداد ہمیشہ امریکی انتطامیہ کی آنکھوں میں کھٹکتی رہتی ہے۔ امریکا نے 12 سال میں پاکستان کو 26 ارب ڈالر امداد فراہم کی۔ اس میں انسداد دہشتگردی فنڈز اور پاکستان کے استحکام کیلئے دی جانے والی امداد بھی شامل ہے۔ یہ امداد زیادہ تر امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاونت کے طور پر استعمال ہوئی پھر بھی امریکی انتظامیہ نے ہمیشہ اس امداد پر پوچھ گچھ کی۔ پاکستان کی جاسوسی بارے یہ انکشاف سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے اپنی دستاویزات میں کیا ہے۔