ڈی جی سول ایوی ایشن کا تقرر وزیراعظم کی خواہش پر کیا گیا ،چیف جسٹس

Chief Justice

Chief Justice

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈی جی سول ایوی ایشن خالد چودھری کاتقرر بورڈ کی سفارش پر نہیں، وزیراعظم کی خواہش پر کیا گیا، عجیب معاملات ہیں، نیب کا ادارہ بھی کام نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کی تعمیر سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن خالد چودھری کاتقرر بورڈ کی سفارش پر نہیں وزیراعظم کی خواہش پر کیا گیا، وہ ڈی جی سول ایوی ایشن بننے سے پہلے پراجیکٹ کوآرڈی نیٹر رہے، حکومت نے کیس نیب کو بھجوایا ہے تو پتہ ہونا چاہیئے کہ کیس تبھی نیب کو جاتا ہے جب کرپشن کا الزام لگے، ہر شخص دوسرے کو بچانے لگے گاتو یہی ہو گا، اسی وجہ سے ملک ان حالات کو پہنچا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے کہا کہ وہ نیب کو کیس بھجوانے سے متعلق عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کا تقرر شفاف انداز میں ہونا چاہیئے۔ ڈی جی سول ایوی ایشن کے وکیل افتخار گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی تقرری بطور ڈی جی سول ایوی ایشن ہوئی تو ریونیو 18 ارب تھا، اب بڑھ کر 28 ارب ہو گیا ہے۔مقدمے کی مزید سماعت 4 ستمبر کو کی جائے گی۔