دفاع وطن کنونشن میں ایک لاکھ سے زائد فرزندان اسلام کی شرکت متوقع ہے، علامہ امین شہیدی
Posted on September 4, 2013 By Tahir Webmaster اسلام آباد
اسلام آباد : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی نائب سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ شہی د قائد علامہ عارف حسین حسینی کی پچیسویں برسی کی مناسبت سے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے آٹھ ستمبر کو سرزمین اسلام آباد پر منعقد ہونیوالے دفاع وطن کنونشن کے اجتماع میں ملک کے طول و عرض سے ایک لاکھ سے زائد فرزندان اسلام کی شرکت متوقع ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کنونشن کے انعقاد کے لئے تمام انتظامات کو آخری شکل دی جا رہی ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار دفاع وطن کنوشن کے انعقاد کے لیے تشکیل دی جانیوالی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا، علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں ملکی اور بین الاقوامی نازک حالات کے پیش نظر بیداری پیدا کرنا عصر حاضر کی اولین ضرورت ہے، انشاء اللہ ملت اسلامیہ کے اس عظیم اجتماع کے دوران عوام میں ، وطن عزیز کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہو نے اور بحرانوں سے نکلنے کا شعور اجاگر کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ دفاع وطن کنونشن میں زیادہ تعداد میں لوگ راولپنڈی اور اسلام آباد سے آئیں گے جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع اور خیبر پختوںنخواہ سے لوگ قافلوں کی شکل میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اجتماع میں سندھ بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی بھی بھرپور نمائندگی ہو گی، ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے شرکائے اجتماع کوآئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا جائے گا اور ایک موثر پالیسی انائونس کی جائے گی، اجلاس کے دوران انہوں نے شام پر امریکی حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام افغانستان ہے نہ عراق، شام سٹرٹیجک حوالے سے انتہائی حساس ملک ہے اور آج اس ملک کو اسرائیل دشمنی اور خطے میں واحد انٹی اسرائیل قوت ہونے کی سزا دی جا رہی ہے ، اگر امریکہ نے شام پر حملے کی غلطی کی تو پورا خطہ جنگ کی آگ کی لپیٹ میں آ جائے گا اور خطے کے دیگر ممالک بھی اس آگ کے شعلوں کی زد میں آ جائیں گے۔
اس جنگ کا آغاز تو ہو سکتا ہے کہ امریکیوں کے ہاتھ میں ہو لیکن اس کا اختتام امریکیوں کے ہاتھ میں نہیں ہو گا، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی نائب سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو شام کے حوالے سے واضح موقف اپناتے ہوئے امریکی اور اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کی بھر پور مخالفت کرنی چاہیے اور پاکستان سے شام ایکسپورت کیے جانیوالے دہشت گردوں کا راستہ روکنا بھی ضروری ہے۔