شام (جیوڈیسک) شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث نقل مقانی کرنے والے شامی پناہ گزینوں کی تعداد بیس لاکھ ہوگئی۔ جبکہ پچاس لاکھ افراد بے گھر ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی نے پر سکون زندگی گذارنے والے شہریوں کو گھر بار چھوڑ کر مختلف ملکوں اور علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔ خانہ جنگی سے معاشی، سماجی اور معاشرتی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
مارچ دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ شام میں اقوام متحدہ کے محصورین کے ادارے کے سربراہ طارق کر دی نے بتایا کہ جنگ سے براہ راست بیس لاکھ بچے متاثر ہوئے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امداد سمندر میں قطرے کے مترادف ہے۔ ڈھائی برس سے جاری خانہ جنگی میں تاحال ایک لاکھ دس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں زخمی ہیں۔
عالمی سامراج کی پراکسی جنگ کے باعث براہ راست بیس لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ ایک جانب آمر بشار الاسد اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں تو دوسری جانب ممکنہ امریکی جارحیت سے مشرق وسطی پر ایک اور جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ جس کے باعث آئندہ مزید لاکھوں شامی باشندوں کی نقل مکانی کا خدشہ ہے۔