وزیر صحت نے کالے یرقان میں مبتلا خاتون کا مفت علاج کروا کے زندگی کی خوشیاں لوٹا دیں

لاہور: وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے ذاتی دلچسپی لے کر بستر مرگ تک پہنچنے والیک کالے یرقان کی بتیس سالہ مریضہ نازیہ بتول کا مفت علاج کروا کے اسے مکمل صحتیاب جبکہ اسکے تین بچوں کا مستقبل بھی تاریک ہونے سے بچا لیا۔ تفصیلات کے مطابق گولڑہ شریف کی نازیہ بتول دس سال سے کالے یرقان میں مبتلا تھی اور اسکا بڑھئی شوہر اسکا مہنگا علاج کروانے سے قاصر تھا۔

جس کے سبب اسکی حالت بگڑتی گئی۔ اسکے خاندان نے علاج کے لئے متعدد جگہ لاحاصل رابطوں کے بعد سیکرٹری صحت امتیاز عنایت الہیٰ سے رابطہ کیا جنھوں نے انکی ملاقات وزیر صحت اور گیٹز فارما کے نمائندوں سے کروائی جسکے بعد اسکا مفت علاج شروع ہو گیا اور ڈاکٹروں نے جلد ہی اسے اس مہلک بیماری سے مکمل طور پر پاک قرار دیا جسکے بعد نازیہ اور انکے بچوں نے وزیر، سیکرٹری اور دوا ساز ادارے کا شکریہ ادا کیا۔

نازیہ بتول گزشتہ دس سال کے دوران یرقان اور اسکے علاج کے بارے میں کافی معلومات حاصل کر چکی ہے اور نئی زندگی ملنے کے بعد اس نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر دی ہے۔ اس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ سے زیادہ افراد یرقان کے مریض ہیں جنکی اکثریت غریب ہے جنھیں سستے علاج کے لئے مقامی دار ساز اداروں کی سرپرستی اور ویکیسن کی مقامی سطح پر تیاری کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

ماہرین کے مطابق کالے یرقان کے سبب مستقبل میں شرح اموات میں اضافہ ہو گا۔ یہ مرض گندے پانی کے استعمال، انتقال خون، یا غیر اخلاقی سرگرمیوں کے سبب پھیلتا ہے اور احتیاطی تدابیر میں میں بیداری، انتقال خون سے قبل اسکریننگ ، سرنج کے دوبارہ استعمال سے گریز، اوردوسروں کا ریزر یا ٹوٹھ برش استعمال نہ کرنا شامل ہیں۔