اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے حکومت کو 13 ستمبر تک مزید وقت دے دیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی عدم تقرری نیب کیسز میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے چیئرمین نیب تقرری کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب کی عدم تقرری کے باعث آر پی پی، ایساف سمیت کئی اہم کیسز زیر التوا ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے بتایا کہ چئیرمین نیب کی عدم موجودگی کی وجہ سے کئی کام ادھورے پڑے ہیں کیونکہ ڈپٹی چیئرمین کے پاس چئیرمین کے اختیارات نہیں۔ سپریم کورٹ میں پیش ہونے والے 2 پراسیکیوٹرز کے کنٹریکٹ بھی ختم ہو چکے ہیں جبکہ پنجاب کے 4 پراسیکیوٹرز کے کنٹریکٹ بھی آئندہ ہفتے ختم ہو جائیں گے۔ ان کنٹریکٹس کی تجدید کیلئے چیئرمین نیب کا ہونا ضروری ہے۔
کنٹریکٹس ختم ہونے کے سبب نیب دفاتر میں کام بڑھ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ چئیرمین نیب کی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ حکومت کو مناسب وقت دیا تھا جو ختم ہو گیا۔ مناسب وقت کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت تقرری کیلئے چھ ماہ لے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت اس حوالے سے کیوں نہیں سوچ رہی جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے مزید وقت کی استدعا کر دی۔ چیف حسٹس نے کہا کہ وہ چئیرمین نیب کی جلد تقرری کے حق میں ہیں تاہم اٹارنی جنرل نے آج بھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا اور مزید وقت مانگ رہے ہیں۔
اس پر اٹارنی جنرل منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات کی ہدایات کے مطابق کچھ ناموں پر اتفاق ہوا ہے مگر عدالت کے سامنے کوئی بھی نام لینا قبل از وقت ہوگا۔ جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ایسی خبرین اخبارات میں آ جاتی ہیں۔ اس میں کچھ بھی خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو چئیرمین نیب کی تقرری کے لئے 13 ستمبر تک کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔