شام پر حملہ : اوباما حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف

Obama

Obama

سینیٹ پیٹرز برگ (جیوڈیسک) پر حملے کیلئے امریکی صدر براک اوباما یورپی یونین سمیت دیگر عالمی رہنماں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ شام پر حملیسے فرقہ ورانہ تشدد میں اضافہ ہو جائے گا۔ دوسری جانب روس نے اپنا خصوصی مال بردار جہاز شام روانہ کر دیا۔

روس کے شہر سینیٹ پیٹرز برگ میں جاری جی ٹونٹی اجلاس کے دوران صدر براک اوباما نے کئی عالمی رہنماں سے ملاقاتیں کی ہیں لیکن انہیں شام کے خلاف کارروائی کیلئے بھرپور حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔ صدر اوباما یورپی یونین کے رہنماں سے بھی ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی کے باعث شام اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔

اس پر حملہ ہوا تو فرقہ وارانہ تشدد بڑھ جائیگا جبکہ کئی المیے پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب امریکی عزائم کو دیکھتے ہوئے روس نے اپنا خصوصی مال بردار بحری جہاز شام روانہ کر دیا ہے۔ جہاز یوکرائن کی بندرگاہ سے اپنا سفر شروع کرے گا۔ ادھر شامی باغیوں نے دمشق کے نواحی عیسائی قصبے پر قبضہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ شامی اپوزیش کا کہنا ہے کہ قبضہ چھوڑنیکا مقصد قصبے کی تاریخی و مذہبی حیثیت کا تحفظ کرنا ہے۔