مسلمانان پاکستان کا متفقہ مطالبہ تھا کہ لاہوری، قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جائے پاکستان میں کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے کے مقابلے میں حکومت نے ١٩٥٣ میں ظلمانہ طور پر طاقت استعمال کر کے اس مطالبے کو دبانے کی کوشش کی جزوی مارشل لاء لگایا گیا پاکستان کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگے گئے علماء کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ٢٩ مئی ١٩٧٤ء میں ربوہ اسٹیشن پر مرزائی غنڈوں کا نشتر میڈیکل کالج کے طلبہ حملہ اور اس کے بعد یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں گیا۔
اور جمہوری طرز عمل اختیار کرتے ہوئے پاکستان کی ساری مذہبی، سیاسی پارٹیوں کے مطالبے پر٧ وسمبر ١٩٧٤ کو لاہوری، قادیانی مرزائیوں کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کی قیادت میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا بعد ازاں سینیٹ نے اس کی توثیق کر دی۔ اس دن سے یہ ملک پاکستان کا قانون بن گیااس کے بعد جرنل ضیاء کی حکومت نے اس فیصلے کے تحت ایک آڈینس کے ذریعے لاہوری، قادیانیوں کو اسلام کے شعار استعمال کرنے سے روک دیا۔ صاحبو! یہ مسئلہ معمولی نوعیت کا نہ تھا بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی نے تمام دنیا کے اربوں مسلمانوں کو غیر مسلم قرار دے دیا تھا اور خود یعنی اس کے فرقے کے لوگ لاہوری، قادیانی مسلم قرار پائے تھے۔
یہ فتنہ شروع کیسے ہوا آئیے اس پر بات کرتے ہیں ۔اسلام ہمیشہ مسلمانوں کو ”جذبہ جہاد” کے تحت جد و جہد کی تعلیم دیتا ہے ہندوستان کی حکومت انگریزوں نے مسلمانوں سے چھینی تھی لہٰذا وہ ان کو ہمیشہ دبا کر رکھتے تھے ١٨٥٧ء کی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھانے کی تدبیریں شروع کیں۔ ایک تدبیر یہ بھی تھی کیونکہ مسلمان روحانی پیشوائوں کی اندھا دھند پیروی کرتے ہیں الہٰذا اس راستے سے مسلمانوں میں نقب لگایاجائے اس کی داستان انڈیا آفس لائبریری (لندن) میں موجود ہے جو کچھ اس طرح ہے”ملک ہندوستان کی آبادی کی اکژیت اپنے پیروں یعنی پیشوائوں کی اندھا دھند پیروی کرتی ہے۔
Mirza Ghulam Ahmad Qadiani
اگر اس مرحلے پر ہم ایک ایسا آدمی تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں جو اس بات کے لیے تیار ہو کہ اپنے لیے” ظلی نبی apostopic prophet( ) ہونے کا اعلان کر دے تو لوگوں کی بڑی تعداد اس کے گرد جمع ہو جائے گی لیکن اس مقصد کو سرکاری سرپرستی میں پروان چڑھایا جا سکتا ہے جس سے ملک میں داخلی بے چینی پیدا ہو سکے۔ اس کے لیے انگریزوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کو کھڑا کیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی برطانوی حکومت کیکہا ”ہم نے جا سا گورنمنٹ کے زیر سایہ آرام پایا اور پا رہے ہیں وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پا سکتے ہر گز نہیں پا سکتے” ٢٢ مارچ ١٨٩٧ء برطانوی گورنمنٹ کے دوران ایک اشتہار میں کہتے ہیں۔
میں اپنا کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں اور نہ ہی مدینہ میں نہ روم میں نہ شام میں نہ ایران میں نہ کابل میں سوائے اس گورنمنٹ (برطانوی ہند) جس کے اقبال اور سربلندی کے لیے دعا کرتا ہوں اس لیے اب بھی اپنا ہیڈ کواٹر لندن اور اسرئیل میں قائم کیا ہوا ہے اور امت مسلمہ کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ امت اخبار کی رپورٹ مورخہ ٢ اگست ٢٠١٢ء میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج میں پاکستانی قادیانیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے حیفہ میں ان کا مرکز، عبادت گاہ اور لائبریری قائم ہے سیٹلائٹ ٹی وی چلانے کی بھی اجازت ہے اس کذاب نے آہستہ آہستہ اس فتنے کو پروان چڑھایا پہلے یہ مناظر اسلام، پھر ولائت، محدث، مجدد، مسیح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مہر، ظلی، بروزی، صوبی نبی اور پھر آخر ی بنی ہونے کا دعواہ کیا۔
Quaid-e-Azam
اور مسلمانوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور مسلمانوں سے ہر معاملے میں علیحدگی اور قطع تعلق کا اپنے ماننے والوں کو حکم دیا اسی کے تحت پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ظفراللہ نے قائد اعظم کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی اور لاکھوں مسلمانوں کی موجودگی میں علیحدہ کھڑے رہے۔ ہندستان کے مسلمانوں نے شروع سے ہی اس کی گرفت کی اس میں علامہ اقبال نے ١٩٣٥ء میں قادیانت کے خلاف طویل مضمون لکھے۔ قارئین! حیرت ہے ہمارے سیاسی لیڈر مسلمان ہونے کے باوجود اس بات کا ادراک نہیں رکھتے کہ قادیانی مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف ہیں فوج کے اندر جرنل کے عہدے تک کے قادیانی موجود تھے۔
حال میں ایک صاحبہ نے اپنے مضمون میں ان فوجیوں کی تعریف کی ہے جس میں لفٹینٹ جنرل اور دو برگیڈئریوں کا نام شامل ہے نہ جانے اب بھی کون کون سے قادیانی فوج میں کام کر رہے ہیں۔ سیاست دان اپنی سیاسی مصلحتوں کے تحت ان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ایک موقعے پر اس غیر مسلم اقلیت کو نواز شریف نے اپنا بھائی کہا الطاف حسین نے لندن میں ایک سال میں دو دفعہ قادیانیوں کے ہیڈکواٹر کا دورہ کیا اور انہیں مسلمانوں کی صفوں میں شامل کرنے کے لیے بیتاب ہیں شہباز شریف قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کو نوجوانوں کا ہیرو کہتے ہیں تحریک انصاف کے نمائندوں نے لندن میں قادیانیوں سے گذشتہ الیکشن میں ووٹ مانگنے کے لیے ملاقات کی۔
جو پاکستانیوں نے نیٹ دیکھی مرزا غلام احمد قادیانی کے ایک تائب پڑپوتے عبدالرحمان نے انکشاف کیا ہے۔ کہ سرائیل میں قادیانی مرکز ١٩٥٢ء سے قائم ہے پرویز مشرف اورشوکت عزیز کی بیگمات بھی قادیانی ہیں۔ لوگ بجا طور پر ذولفقار علی بھٹو کو یاد کرتے ہیں بوجود دوسری غلطیوں کے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ ایک موقعے پر گنائوں کازکر کرتے ہوئے بھٹو صاحب نے فرمایا تھا کہ شاید اس کارنامے سے اللہ میرے گنائوں کی تلافی کر دے حوالہ بھٹو کے آخری ٣٢٣دن”( از کرنل رفیع الدین) ” پھر کہنے لگے میں تو بڑا گناگار ہوں اور کہا کیا معلوم میرا یہ عمل ہی میرے گنائوں کی تلافی کر جائے اور اللہ تعالیٰ میرے تمام گناہ نیک عمل کی بدولت معاف کر دے۔