پیر محل کی خبریں 6.09.2013

یوم  دفاع دراصل قوم کے اس عزم کا دوٹوک اظہار ہے کہ پاکستان امن پسند اور امن دوست ملک ہے
پیر محل ( نامہ نگار ) یوم دفاع دراصل قوم کے اس عزم کا دوٹوک اظہار ہے کہ پاکستان امن پسند اور امن دوست ملک ہے ملک کو درپیش بیرونی اندرونی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے آزمائش کی ہر گھڑی میں پوری قوم متحد اور منظم ہو کر اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہونے کے لیے تیار ہے ان خیالات کا اظہار میاں محمد طارق کوٹلی والے مرکزی صدر انجمن تاجران پیرمحل نے یوم دفاع کے موقع پرتاجران کے ہمراہ یک جہتی کے سلسلہ میں یوم دفاع چھ ستمبر کے موقع پر اظہار خیال میں کیا انہوںنے کہا 48 سال قبل اسی دن ہمیں اپنی قومی خود مختاری اور ملکی سرحدوں کے دفاع کے لئے اپنے سروں پر کفن باندھ کر میدان عمل میں اترنا پڑا تھا۔ دشمن کو زعم تھا کہ وہ اپنی عسکری طاقت اور جارحانہ حکمت عملی کے بل بوتے پرہماری پاک سرزمین پر اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو جائے گالیکن جب اس کا سامنا پاک فوج کے جانبازوں اور سرفروشوں سے ہوا تو شکست اور ناکامی اس کا مقدر بن گئی۔جنگ ستمبر میں ہماری مسلح افواج نے جس طرح داد شجاعت دیتے ہوئے دفاع وطن کا فریضہ انجام دیا وہ عسکری تاریخ کا انتہائی اہم حوالہ ہے آج پاکستانی قوم کا بچہ بوڑھا مرد جوان اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی سالمیت کے لیے اپنا تن من دھن وارنے کے لیے تیار ہے پاکستان میں اندرونی بیرونی جارحیت کے پیش نظر پاکستانی افواج کے شانہ بشانہ ہر حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیا رہے انہوںنے کہا پاکستانی قوم لاکھوں قربانیاں دے کر پاکستان کو حاصل کرسکتی ہے تو پاکستان کی بقاء کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنا کوئی معانی نہیں رکھتا آج ہمارے وطن کا دفاع ناقابل تسخیر ہیہماری مسلح افواج اور عوام ہمہ وقت چوکس اور مستعد ہیںیوم دفاع کے موقع پر ہم ایک بار پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ملک کے دفاع اور ہم اپنے سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے آج سیاستدان تاجر دانشور، ذرائع ابلاغ طالب علم خواتین مرد بوڑھے سبھی پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے افواج پاکستان کے ہمراہ قائد اعظم محمد علی جناح کے سنہر ے قول اتحاد ،تنظیم اور یقین محکم کی عملی تصویر بنے دکھائی دیتے ہیں جو اس امر کی علامت ہے کہ پاکستان کی قوم یک جا ہوجائے تو بڑی سے بڑی خلفشار اور جارحیت سے بھی بدرجہ اتم نمٹ سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایڈمنسٹریٹر، سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کی نااہلی نوٹیفائیڈ ایریا کے اندر سبزمنڈی کا سودا فروخت
پیرمحل ( نامہ نگار ) ایڈمنسٹریٹر، سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کی نااہلی نوٹیفائیڈ ایریا کے اندر سبزمنڈی کا سودا فروخت کروانے کی بجائے سارے شہر کو سبزمنڈی بناڈالا شہر کی تمام معروف سڑکیں بلاک ہونے سے شہریوں طلبہ طالبات سمیت ہر شعبہ زندگی کا شخص متاثر سبزمنڈی میں غیر قانونی طور پر گنجائش سے زیادہ لائسنس جاری کرکے مارکیٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑادی جگہ کی تنگی ہے اگر آڑھتی تعاون کریں تو منڈی کھلی جگہ پر لے جاسکتے ہیں سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی کے مطابق مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کے عہدیداروں کی طرف سے غیر قانونی طورپر سبزمنڈی کے منظور شدہ ایریا سے تجاوز کرتے ہوئے شہر کی اہم شاہراہوں سڑکوں اور چوکوں پر سبزمنڈی لگانے کے لیے آڑھت کے لائسنس جاری کرکے پنجاب بھر کے بڑے چھوٹے شہروں سے زائد سبزمنڈی کے لائسنس جاری کرنے کا ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا مارکیٹ کمیٹی کی مجاز اتھارٹی اپنے قیام سے لے کرآج تک کروڑوں روپے کا ریونیو اکٹھا کرنے کے باوجود آج نہ تو ایک روپے کا سبزمنڈی میں کام کرواسکی نہ ہی کسانوں زمینداروں کو کسی قسم کا ریلیف دیاگیا بلکہ کسانوں زمینداروں کے لیے بنائی گئی سرائے گڈا خانہ جس کی موجود ہ قیمت پانچ کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے کو اونے پونے داموں برائے نام کرایہ پر دے دیا گیا جس پر عالی شان کوٹھیاں اور بنگلے تعمیر ہوچکے ہیں نصف جگہ کا این او سی جاری کرکے وہ جگہ انتقال کروادی گئی سبزمنڈی پیرمحل جوکہ دوکنال سے زائد رقبہ پر موجود تھی جس کے نصف سے زائد حصہ پر غیر قانونی قبضہ کرواکر این او سی جاری کرکے لیز پر ٹائون کمیٹی سے حاصل کی گئی جگہ کا انتقال رجسٹری قابضین کے نام کروادیا پاکستان بھر میں سبزمنڈی فروٹ کا لائسنس جاری کرنے کے لیے سبزمنڈی کا نوٹیفائیڈ ایریا میں گنجائش اور مکینوں کی تعداد کومدنظر رکھا جاتا ہے مگر مارکیٹ کمیٹی کے عملہ نے مارکیٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 100 سے زائد غیر قانونی لائسنس جاری کرکے سارے شہر کو سبزمنڈی بناڈالا حالانکہ سبزمنڈی پیرمحل کے اندر 9فرمیں قانونی طورپر کام کرنے کی مجاز ہے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ اور تحصیل کمالیہ اور تحصیل گوجرہ میں آڑھتیاں کی تعداد 25 سے 30 سے کم ہے مگر مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کے عملہ نے غیر قانونی لائسنس لے کر سڑکوں چوراہوں پلازوں میں آڑھت کا کام جاری رکھا ہے جس سے نوٹیفائیڈ ایریا کوجانے والے تمام راستے بند ہونے سے سبزی فروٹ منڈی کے اندر نہ پہنچنے سے قانونی طورپر کام کرنے والے آڑھتیاں کے کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں رقم کی وصولی نہ ہونے اور سودافروخت نہ ہونے پر نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے تمام راستوں کے بلاک ہونے سے سبزمنڈی کے اندر سودا فروخت نہ ہونے کے باعث نوٹیفائیڈ ایریا کے آڑھتیاں کو اپنا سودا سڑکوں پر رکھ کر فروخت کرنا پڑتا ہے جبکہ مارکیٹ کمیٹی کے افسران اہلکار ان کا کہنا ہے ہم مشروط طورپر لائسنس جاری کرتے ہیں اگر آڑھتیاں رقم خرچ کریں تو کھلی جگہ پر جانے کو تیار ہے پیرمحل کے رہائشی محمد یٰسین رحمانی نے سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ کی عدالت میں سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی اورایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کے خلاف رٹ دائر کی جس میں منظور شدہ ایریا کے علاوہ سبزمنڈی لگانے اور شہر کی اہم سڑکوں اور چوکوں کو بلاک کرنے سے روکے جانے کی استدعاکی بعدالت سیشن جج صاحب نے مارکیٹ کمیٹی پیرمحل کو طلب کیا جس پر سیکرٹری ایڈمنسٹریٹر نے عدالت کویقین دہانی کروائی کہ سبزمنڈی سڑکوں اور چوکوں کے اندر لگانے کی بجائے نوٹیفائیڈ ایریا کے اندر لگوائیں گے عدالت کی طرف سے حکم جاری ہوگیا مگر حکم کے جاری ہونے کے چندماہ بعد سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی پیرمحل نے سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ کے احکامات کو ہوا میں اڑا تے ہوئے بدستور سبزمنڈی شہر کی اہم شاہراہوں سڑکوں اور چوکوں پر لگانے کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے شہر بھر کی کاروباری فلاحی تنظیموںنے گورنرپنجاب ، سپیشل سیکرٹری زراعت، کمشنر فیصل آباد، ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سڑکوں چوراہوں پر غیرقانونی سبزمنڈی بند کرواتے ہوئے غیر قانونی آڑھت لائسنس منسوخ کیے جائیں سبزی فروٹ کا تمام کاروبار سبزمنڈی کے نوٹیفائیڈ ایریاکے اندر کروایاجائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رانا محمد شفیق سابق امیدوار پنجاب اسمبلی نے اپنے بیان میں کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے حاصل کیا
پیرمحل( نامہ نگار ) رانا محمد شفیق سابق امیدوار پنجاب اسمبلی نے اپنے بیان میں کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے حاصل کیا جانے والا سودی قرض قوم کیلئے مسائل و مصائب کا پیش خیمہ بن چکا ہے یہ سود کے حرام پیسے کی نحوست ہی ہے جس نے پاکستانی قوم کے دلوں کو اسقدرسفاک بنادیا ہے کہ اس قوم میں دہشت گرد’ جرائم پیشہ ‘ قاتل’ رشوت خور’ نشہ باز اور زانی پیدا ہوتے جارہے ہیںجبکہ سود کی اس لعنت کے باعث آنے والے اللہ کے عذاب نے سیلاب کی شکل میں اس ملک کو جس طرح غرقاب کیا ہے حکمرانوں نے اس عذاب کو بھی اپنے مفاد کیلئے استعمال کرکے قرضوں کا حجم مزید بڑھانے اور پاکستانی قوم کو سود در سود کے جال میں پھنسانے کا مکمل انتظام کرلیا ہے اور حکمران سیلاب کی اس آفت کو ذریعہ بناکر جہاں ایک جانب عوام پر نئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تیاری کررہے ہیں وہیں عالمی مالیاتی اداروں سے مزید قرض بھی حاصل کیا جارہا ہے تاکہ ان کی نسلیں عیاشی کرسکیں اور عوام کی نسلیں اس قرض کو چکاتے چکاتے اس دنیا سے رخصت ہوجائیں جبکہ امدادو قرض کے نام پر ملنے والی رقم ایک بار پھر وہی لوگ ہڑپ کرجائیں گے جو 66 برسوں سے ڈیموں اور بندوں کی تعمیر اور نہروں کی صفائی و پشتوں کی مرمت کی مَد میں رقم ہڑپ کررہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زمینیں ‘ فصلیں ‘ ذخیرہ کی گئی شکر اور اجناس اور گوداموں و حویلیوں کو بچانے کیلئے پشتوں میںشگاف ڈال کر سیلاب کا رخ غریبوں کی زمینوں کی جانب کرکے تباہی و بربادی کی اس المناک داستان کو رقم کیا جس کا شکار اڑھائی کروڑ پاکستانی بنے یہ سودی قرضوں کا فساد اور نحوست ہی ہے جس نے ملک پر بدعنوان قیادت مسلط کی ہے کیونکہ سودی معیشت اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے تو پھر کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرکے کیسے فلاح پاسکتی ہے۔