کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضا مندی کے بعد وزیر اعظم میاں نواز شریف کے احکامات سے بائیس سال سے کراچی میں مقیم رینجرز نے پولیس کے تعاون سے کراچی میں بھرپور آپریشن شروع کر دیا ہے، دہ شت گردوں کی کمین گاہوں کی جانب رینجرز کی پیش قدمی جاری ہے اوراب پولیس بھی سینہ چوڑا کر کے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے ٹھکانوں پر کارروائیوں میں مصروف ہے، جیسا آج ہماری رینجرز اور پولیس کر رہی ہے اگرا یساہی یہ پہلے سے کررہی ہوتی تو دہشت گردی بلوں سے ہی باہر نہ نکلتے، او راہلیانِ کراچی سمیت کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا بھی رینجرز اور پولیس پر اعتماد بحال رہتا اور شہرِ قائد امن و امان کا گہوارہ بنا رہتا ہے۔
بہر کیف دیر آیا درست آیا مگر پھر بھی عوام کی ابھی خواہش یہی ہے کہ شہرِ قائد کو دہشت گردوں او رجرائم پیشہ افراد سے پا ک کرنے کے لئے اگر فوج، رینجرز اور پولیس سب ہی مل کرکارروائیاں کرتیں تو اور بہتر نتائج برآمد ہوسکتے تھے۔ 12 مئی کے عام انتخابات کے بعدنوازحکومت جب سے برسرِ اقتدار آئی ہے وہ شہر قائد کراچی میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی کوششوں میں مصروف دکھائی دی اور اِسے اِس بات کا شدت سے احساس رہاکہ کراچی شہر میں حقیقی معنوں میں امن وامان کے حوالے سے غیرمعمولی اقدامات کئے بغیر کراچی میں امن قائم نہیں کیا جاسکتاہے اور بالخصوص پچھلے کچھ دنوں سے تو وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہم ترین ترجیحات میں کراچی میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور یہاں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق ناگزیر اقداما ت شامل تھے۔
اِن اقدامات اور احکامات کو عملی شکل دینے کے لئے ہی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے شہرِ کراچی کو بیس بائیس سال سے درپیش مسائل کے حل کے لئے کراچی میں بیس گھنٹے جس طرح گزارے، اِس دوران اِن کی یہ مصروفیات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی کہ وہ شہر قائد کو امن و امان اور سکھ اور چین کا گہوارہ بنانے کے لئے کتنے بیتاب رہے اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج یہ سہرابھی میاں نواز شریف کے ہی سر جاتاہے کہ انہوں نے اپنی دانش سے اہلیان کراچی کے بیس سال سے درپیش مسائل کو بیس گھنٹے کراچی میں سنجیدگی سے مصروف رہ کرسب کواعتماد میں لے کراورسب کے باہم مشورے اور اعتماد سے کراچی کے مسائل کا حل بھی رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کی اجازت دے کر نکال دیا ہے۔
Terrorism
اور اِسی کے ساتھ ہی نواز حکومت کا دہشت گردی کے خلاف 9 ستمبرکو بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس بھی کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی اور بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغو ابرائے تاوان کی عفریت کے خاتمے کے لئے بھی سنگِ میل ثابت ہوگی۔ اگرچہ یہ بات بھی سب ہی جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف نے دودنوں کے دوران شہرِ کراچی میں اپنے جو بیس گھنٹے گزارے، اور اِن بیس گھنٹوں میں بس وزیر اعظم میاں نواز شریف کی یہی ایک ترحیح رہی کہ کسی بھی طرح سے جلدازجلد کراچی میں دہشت گردی، لوٹ مار، قتل وغارت گری، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ایسی مربوط کارروائی عمل میں لانے کے لئے سنجیدگی سے دیرپا اور پائیدار بنیادوں پرایسے اقدامات کئے جائیں۔
جن پر کسی کو اعتراضات کیا اعتراض کرنے کا بھی موقع نہ ملے، اورتمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے ایساکچھ کر دیا جائے کہ شہر قائد اور پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی و معاشی ومعاشرتی اور صنعتی حب کراچی میں مکمل طور پر امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہو جائے، غیرملکی سرمایہ کار یہاں آئیں، سرمایہ کاری کریں، اور شہرقائد کے بے روزگار نوجوانوں کو اچھا روزگار مہیا کریں ، اور شہر قائد میں خوشحالی آئے، شہریوں کے چہرے خوشیوں اور مسرتوں سے جگمگا اٹھیں اور یہاں کے شہریوں کو سکھ اور چین نصیب ہوا، دیکھے والوں نے یہ دیکھا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنے اِن نیک اور پرخلوص جذبوں کی بناپر اپنی ہراس حکمتِ عملی میں بڑی حدتک کامیابی حاصل کی جو اہلیانِ کراچی کی مدتوں سے دلی خواہش اور آرزو تھی۔
آج وزیر اعظم میاں نواز شریف نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ کراچی کے بعض معاملات دوھاری تلوار سے بھی زیادہ خطرناک ہیں مگر انہوں نے اِس کے باوجود بھی ہر معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایسے اعتماد میں لیا کہ آج کسی کو کسی بات پر اعتراض کرنے کا جواز نہ ہو کہ اِن کا یہ اقدام ایساہے تو ویسا ہے کیوں کہ وزیر اعظم پہلے ہی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے چکے ہیں، اگر اِس کے بعد بھی اِن سے کوئی غلطی ہوگئی ہو، تو اعتراض کرنے والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اِن سے اختلاف کریں، کیونکہ اختلاف ہی جمہوریت کا حسن ہے، ایسی بھی کوئی بات نہیں جس کی اصلاح نہ کی جاسکے۔
Allah
کیوں کہ جس طرح رب کائنات کے دروازے ہر دعا کرنے اور توبہ کرنے والے کے لئے قبولیت کے لئے کھلے رہتے ہیں اِسی طرح اللہ کے ہر بندے کو اپنی اصلاح کے لئے ہر لمحہ خود کو تیار رکھنا چاہئے، اصلاح کے لئے عمر، عہدے اور مقام کی کوئی تمیز نہیں ہونی چاہئے، اگر کسی بھی لمحے کسی کی بھی جانب سے اصلاح کا کوئی پہلو ہاتھ لگے تو اِنسان کو اپنی اصلاح کرلینی چاہئے۔ بہرحال کراچی کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لئے جس ہمہ گیرحکمتِ عملی کی ضرورت تھی، وہ فوج کے بغیر ممکن نہیں ہے، اگر وزیر اعظم میاں نواز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہم مشورے سے رینجرز اور پولیس کی معاونت سے کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لئے اقدامات کرلئے ہیں تو پھر ضروری ہے۔
کہ صوبائی اور وقاقی حکومتیں رینجرز اور پولیس کو مکمل اختیارات بھی دیں تو یقینا جلدکوئی مثبت و تعمیرتبدیلی کے اثرات نمایاں ہوں گے، اور وزیراعلی سندھ کی قیادت میں جو چار کیمٹیاں بنائی گئیں ہیں، وہ بھی غیرجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور اپنی کارکردگی دکھائیں اور شہر قائد کو ان 450 یااِس سے زائد جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے تک سب کو اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گیں جو شہرقائد اور وطنِ عزیز کے ساتھ مخلص ہیں، رینجرزو پولیس تو اپنے کام نیک نیتی سے ضرور کر رہی ہوں گیں، مگر سیاسی اثرور سوخ کی بنیاد یا پھر مصالحتوں کا سہارا لیتے ہوئے پکڑے گئے جرائم پیشہ افرادکو ترس کھاکر چھوڑ دیا گیا۔
تو اِس کا خمیازہ پھر معصوم شہریوں کو پہلے سے کہیں زیادہ برے اور خطرناک انداز سے بھگتنا ہوا یعنی کرے کوئی اور بھرے کوئی جبکہ آخرمیں، میں چلتے چلتے یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اہلیانِ کراچی کے امن پسند شہریوں کو امن وامان کی صورتِ حال کے حوالے سے بیس سال سے درپیش مسائل کا دیرپاحل کسی بھی صورت میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے کراچی میں گزارے گئے بیس گھنٹوں میں تو نہیں نکالا جاسکتا تھا مگر اہلیانِ کراچی پھر بھی پر امید ضرور ہیں کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی یہ ایک اچھی کوشش تھی جو ضرور کارگر ثابت ہوگی اور اِس کے مستقبل قریب میں کسی حد تک بہتر نتائج بھی برآمد ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔
مگر پھر بھی وزیر اعظم میاں نواز شریف یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ اِن کے کراچی میں گزارے بیس گھنٹے شہر کے حالات بہتر کرنے کے لئے بہت ہیں اِنہیں چاہئے کہ وہ ہر پندرہ دن بعد ایک دو روز کراچی میں گزاریں اگرایسانہیں تو ہر مہینے کے شروع یا آخرکے چار روز کراچی میں ضرور گزاریں اور یہاں کے حالات اور رینجرز و پولیس کے ہاتھوں ہونے والے مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن کی خود نگرانی کریں تو اِس کے نتائج مزید بہترآنے اور نکلنے کی امیدکی جاسکتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی مثال ٹھیرے ہوئے پانی میں طلاطم پیداکرنے والے اس پتھراور بارش کے اس پہلے قطرے کی طرح ہے جس کے بعد پانی میں ہلچل اور زمین پر ڈھیر ساری مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، یکدم ایسی طرح وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بالخصوص کراچی اور سارے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اقدامات کو یقینی بناکر ثابت کردیاہے کہ وہ ملک اور قوم کے لئے مسیحاہیں، بشرطیکہ ان کادل، ان کا دماغ اور ان کی سیاست بغض و کینہ اور انتقام کے جذبے کے ساتھ ساتھ تعصب اور لسانیت کے زہرسے پاک ہو۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com