اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ناقص تفتیش اور کمزور استغاثہ کے باعث دہشت گرد رہا ہو جاتے ہیں، ماضی میں انصاف نہ ملنے سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، عدلیہ کی بحالی کے بعد عوام کی توقعات پوری ہو رہی ہیں۔
سپریم کورٹ میں فل کورٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کسی تکبر کے اظہار کے لیے نہیں بلکہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہوتے ہیں۔ماضی میں انصاف نہ ملنے سے عوام کا اعتماد ٹوٹا، عدلیہ کی بحالی کے بعد عوام کی توقعات پوری ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ناقص تفتیش اور کمزور استغاثہ کے باعث دہشت گرد رہا ہو جاتے ہیں، جس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالتیں تقرریاں نہ ہونے کے باعث کام نہ کر سکیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے تقرری کی منظوری دی مگر تعیناتی نہیں ہوئی، عدالتی حکم پر سات جنوری تک پندرہ ایڈیشنل جج تعینات کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 714 نئے مقدمات داخل ہوئے جبکہ 268 کیس نمٹائے گئے۔