جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس مینڈیٹ کو طالبان سے مذاکرات کے لئے خوش آئیند قرار دیتے ہو ئے کہا ہے کہ پہلی مر تبہ سیاسی اور عسکری قیادت نے ملک میں امن و امان کے قیام اورملک کو درپیش چیلنجزسے ملکر نمٹنے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے ،جس پرعمل درآمد کے لئے تمام سیاسی جماعتیں تعاون کی فراہمی کے لئے تیار ہیں۔
جے یوآئی کی جانب سے جاری بیان میںمولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عسکری قیادت کی جانب سے مثبت اقدام کا خیر مقدم کر تے ہیں ،پہلی بار فوج اور حکومت کا مسائل کے لئے سر جو ڑ کر بھیٹناایک اچھی علامت ہے۔ انہوں نے طالبان سے مذاکرات کے لئے اپنی رضا مندی ظاہر کر کے ثابت کر دیا کہ وہ مسئلے کے حل کی جانب سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے کہ افغانستان میں لگی آگ کو بجھانے کی کو شش کبھی نہیں کی اب جب وہ آگ ہم تک پہنچ ہی گئی ہے۔
تو اس کو بجھانے کے لئے سب نے کو ششیں کر نی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ جمعیت علما اسلام اور تمام سیاسی قیادت نے یہ یقین دلایا ہے کہ ان کی جانب سے کسی بھی قسم کے تعاون سے دریغ نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی خطے کو بین الاقوامی اور علاقائی ممالک کی پراکسی جھگڑوں کے اثرات سے بچانا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ مسلم دنیا شام اور مصر پر تسلیم ہو چکی ہے۔
اب خدا نہ کرے کہ ہمارے ملک پر کسی اور ملک کے بدامنی کے اثرات مر تب ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب یہ حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ مینڈیٹ کا احترام کر تے ہوئے مذاکرات کے لئے روڈ میپ بناکر تنظیمی فورم کا اعلان کر ے اور انتظامی سطح پر اقدامات کے لئے کو ششیں کریں۔ مولانا فضل الرحمان نے طالبان کی جانب سے حکومت کو مثبت جواب دینے کا بھی خیر مقدم کیا