کوٹ ادو سرائیکی وسیب لوئر پنجاب کے ڈسٹرکٹ مظفرگڑھ کی دور دراز پسماندہ و درماندہ تحصیل ہے مگر کوٹ ادو دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ اسکی وجہ شہرت سیاست اور کھیلوں کے کارن اقوام عالم کے کونے کونے تک جا پہنچی۔ پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل نواب مشتاق گور مانی مرحوم ملک غلام مصطفی کھر پنجاب کے شہنشاہ گورنر اور سلاطین اول چیف منسٹر اور کئی محکموں کے دربان فیڈرل منسٹر کا تعلق اسی دھرتی سے ہے۔ کوٹ ادو نے پاکستان کو ایک پرائم منسٹر بھی مہیا کیا۔ 1988 میں مرحوم مغفور پرائم منسٹر غلام مصطفی جتوئی سندھ کی ابائی نشست سے الیکشن میں بری طرح شکست خوردہ بنے۔
اشرافیہ نے بنظیر بھٹو کی حکومت کو دو سالوں میں گھر روانہ کرنے کا پروگرام وضح کر رکھا تھا۔ نگران وزیر اعظم کا قرعہ فال مصطفی جتوئی کے سر بٹھانے کا فیصلہ ہوچکا تھا۔ جتوئی کو کوٹ ادو میں ضمنی الیکشن لڑوایا گیا۔ اہلیان کوٹ ادو نے جتوئی کو ساٹھ ہزار ووٹوں کی برتری دلوائی۔ جتوئی کوٹ ادو کے کاندھے پر سوار ہوکر پارلیمنٹ اور پرائم منسٹر ہاوس کے مکین بنے۔ وہ الیکشن جیتنے کے بعد سندھ سے مٹھائی لینے گئے مگر زندگی کی اخری سانسوں تک مٹھائی کوٹ ادو نہ ائی۔ کوٹ ادو کے ایک کالم نویس نے دنیا بھر میں شائع ہونے والے اردو نیوز پیپرز میں اپنی شبانہ روزگار محنت کے بل پر ہزاروں ارٹیکلز لکھ کر اپنی ماں دھرتی کا ڈنکا بجایا۔
کوٹ ادو کو دوسرے نمبر پر عالمگیر مقبولیت بخشنے والوں میں ہاکی کے کھلاڑیوں نے روز روشن کردار ادا کیا۔ تحصیل سے نیشنل سطح اور صوبائی لیول سے انٹرنیشنل مقابلوں اور ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ تک کوٹ ادو کے درجنوں کھلاڑیوں نے حصہ لیکر اپنی خدادا صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ بابر حسین انٹرنیشنل پلیر خالد محمود ورلڈ کپ ایشیا کپ چمپینز ٹرافی ریاض پاک ارمی روف عامر نیشنل عاطف پاکستان ارمی ملک جیلا سعید احمد بھٹی نمائندہ کانگرس phf سیکریٹری dha مظفرگڑھ ضیاالحسن خان نصیر چانڈیہ راجو کاشف تیمور وغیرہ نے نہ صرف کوٹ ادو کے نام کو اقوام عالم میں عزت و توقیر سے نوازنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ کھلاڑیوں نے ملک و قوم کا جھنڈا بھی بلند کیا۔
Hockey Stadium
کوٹ ادو میں ملک منظور ٹوانہ مرحوم اور مون کلب کے روف عامر کی نگرانی میں مجموعی طور پر32 اے کلاس ال پاکستان ٹورنامنٹس منعقد ہوچکے ہیں۔ یہ ساری کامیابیاں اپنی مدد اپکے تحت رب العالمین کی رحمتوں کے شجر سایہ دار تلے کوٹ ادو کے حصے میں ائیں۔ عالمگیر شہرت رکھنے والے کھلاڑیوں کے پاس اپنا ایک گراونڈ تک نہ ہے۔ پنجاب سپورٹس بورڈ نے1997 میں کوٹ ادو میں 61 کینال اراضی پر محیط کوٹ ادو ہاکی سٹیڈیم کی تعمیر کا اغاز کیا۔ psb نے موجودہtso کوٹ ادو کو اس پراجیکٹ کا کسٹوڈین مقرر کیا۔ جنرل مشرف نے نواز برادران کا بستر گول کرکے ملک پر ڈکٹیٹرشپ مسلط کی تو یہ منصوبہ بھی ڈکٹیٹرشپ کے قبرستان میں دفن ہوگیا۔
شہباز شریف چیف منسٹر نے یکم اکتوبر 1999 کو سٹیڈیم کا افتتاح کرنا تھا تیاریاں مکمل تھیں مگر پروگرام 7 اکتوبر سے ہوتا ہوا 15 اکتوبر تک جا پہنچا مگر 12 اکتوبر کی سیاہ رات نے کھلاڑیوں اور شہریوں کے دل توڑ دئیے۔ مشرف دور کے اغاز سے لیکر 2013 تک کوٹ ادو سٹیڈیم 13 سال تک یتیمی کے تاریک اندھیروں میں کسی مسیحا کا انتظار کرتا رہا۔قادر مطلق نے کوٹ ادو کو چوہدری نوید اسسٹنٹ کمشنر کے رنگ و روپ میں ایسا انقلابی ابگینہ عطا کیا جس نے تین ماہ کے قلیل عرصہ میں کوٹ ادو کے رنگ و روپ کو ایسے سنوارا کہ قسمت بھی رشک کرنے پر مجبور ہو گئی۔ چوہدری نوید AC اور ٹی ایس او کوٹ ادو نے سٹیڈیم کو تاج محل سے زیادہ حسین تر بنانے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔
سٹیڈیم کے باہر گرین بیلٹ تعمیر ہوچکی۔ انگلش پودوں نے گرین بیلٹ کے حسن کو مذید نکھا ر دیا ہے۔ سٹیڈیم چھ کارنرز میں تقسیم کیا گیا ہے tso کے پلان کو ہزاروں شہریوں نے شرف قبولیت عطا کیا۔ سٹیڈیم۔ کرکٹ کبڈی والی بال اور ہاکی و باسکٹ بال کے گراونڈز2 عید گاہ 3 جنازہ گاہ4 جلسہ گاہ5 مذہبی اجتماع 6 مسجد 7 پارک 8 میرج ہاوس فری۔ اجکل برق رفتاری سے سٹیڈیم میں گھاس اور پودوں کی plantation جاری ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ دو ماہ بعد ایک طرف کھلاڑیوں کے کملائے ہوئے چہروں پر رقص جھوم رہا ہو گا جبکہ دوسری طرف تفریح پارک کے گلابوں کی خوشبو شہریوں کے انگ انگ کوناچنے پر مجبور کردے گی۔
Punjab Sports Board
پنجاب سپورٹس بورڈ کے تجربہ کار افیسرز ہر تحصیل میں تعینات ہیں۔ 17 ویں گریڈ کے تحصیل سپورٹس افیسرز کو جان لیوا مسائل کا سامنا ہے۔ کیا یہ ظلم نہیں کہ سپورٹس افیسرز متعدد مرتبہ جھولی پھیلانے اور کشگول اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔پنجاب سپورٹس بورڈ تحصیلوں کو کوئی گرانٹ نہیں دیتا۔ شہباز شریف کے پچھلے دور میں پنجاب اسمبلی نے ایک بل منظور کیا تھا کہ ہر tma اپنے کل بجٹ کا دو فیصد سپورٹس پر خرچ کرے گی جو سپورٹس جو تحصیل سپورٹس افیسرز خرچ کریں گے اسسٹنٹ کمشنر اور سپورٹس کونسلز اس رقم کا اڈٹ کرے گی۔ کوٹ ادو میں68 لاکھ کا سپورٹس بجٹ ہے مگر تحصیل سپورٹس کونسل کو ایک روپیہ نہیں ملا۔ ایک سوئی پن سے لیکر سٹیشنری تک اسی بجٹ سے خریدے جانے ہیں۔ پانچ ایکڑ کے وسیع العریض سٹیڈیم کے لئے پانچ ملازمین کی ضرورت ناگزیر بن چکی ہے۔
چیرمین کونسل چوہدری نوید سے درخواست ہے کہ دو ہفتوں بعد شروع ہونے والی انٹر کلب چمپین شپ فرنیچرضروری سامان کی پر چیز کی خاطر پانچ لاکھ کی رقم فوری طور پر تحصیل سپورٹس کونسل کو جاری کر کے کھلاڑیوں اور سپورٹس کونسل کے ممبران کو زہنی کوفت اور استحصال سے نجات دلائیں۔ ڈسٹرکٹ سپورٹس کونسل کا بجٹ کروڑوں روپے ہے۔ تحصیلوں میں برابر فنڈز تقسیم کئے جائیں۔ ضلعی سطح پر ڈی سی او سپورٹس فنڈز استعمال کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ڈی سی او مظفرگڑھ سے لیگل مطالبہ ہے کہ وہ کوٹ ادو سٹیڈیم کی خاطر سالانہ بجٹ مختص کریں جس سے سٹیڈیم کی سالانہ ضروریات پوری کی جائیں۔
کوٹ ادو سٹیڈیم میں کمروں کی تعمیر کھلاڑیوں کے لئے ڈریسنگ ہال تعمیر کیا جائے۔ کوٹ ادو کے ہزاروں کھلاڑی پنجاب سپورٹس بورڈ کے روح رواں ڈی جی سپورٹس انور عثمان جنہوں نے ایک ہی سال میں یکے بعد دیگرے سپورٹس اور یوتھ فیسٹیول منعقد کروا کے کھیلوں کی تاریخ میں انقلابی کارنامے کا سنہری باب رقم کیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کوٹ ادو میں سٹیڈیم کے لئے بیس لاکھ کی گرانٹ منظور کریں۔ سپورٹس بورڈ تین مالیوں بیلداروں کو ڈیلی ویجز پر فوری تعینات کرنے کی اجازت دے سپورٹس بورڈ انکی تنخواہوں کی رقم چیرمین سپورٹس کونسل اکاوئنٹ نمبر 2698 نیشنل بنک کوٹ ادو میں بھیج دے سٹیڈیم کے باہر سپورٹس بورڈ کی 13 کینال زمین کو ٹھیکے پر دیا گیا ہے۔
Drugs
جس سے 185000 کی رقم کو چیرمین سپورٹس کونسل کے اکاونٹ میں جمع ہوگی سپورٹس کونسل رقم خرچ کرنے کی مجاز ہوگی۔ فحاشی انڈین کلچر اخلاقی جرائم کی دلدل میں گھری ہوئی نئی نسل کے روشن مستقبل کی خاطر کھیلوں کی اہمیت ناگزیر بن چکی ہے۔ کھیلوں سے جہاں صحت مندانہ سماج پروان چڑھتا ہے تو وہاں نئی نسل کو قائد اعظم کے فرمان کی رو سے ڈسپلن اتفاق یقین محکم باہمی ہم اہنگی کے تابع ہونے کا درس ملتا ہے۔ ہماری نئی نسل جو روز بروز منشیات کی دلدادہ اور جرائم کی دنیا میں داخل ہورہی ہے وہ قوموں کی بربادی و تباہی کا پیش خیمہ بنتے ہیں۔ اسکے بچاو کی خاطر عوام اپنے بچوں کو کھیلوں کی طرف راغب کرے۔
1894 میں لاطینی امریکہ کے ملک بولیویا کے شہر حلب کی سو فیصد ابادی منشیات استعمال کرنے لگی۔ ارباب اختیار نے منشیات سے جان چھڑانے کے لئے DRUG FREE CITY نامی پراجیکٹ کا اغاز کیا۔ پراجیکٹ کی کامیابی کے لئے فٹ بال کا سہارا لیا گیا۔ انتظامیہ نے حلب شہر کے ہر کونے میں فٹبال کا سامان تقسیم کیا۔ گراونڈز مہیا کئے گئے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ دس سالوں میں عوام نے فٹ بال کو منشیات پر فوقیت دی اور سو فیصد ابادی منشیات کی دلدل سے نگل گئی۔ یاد رہے وہاں فٹ بال سے دیوانگی کی حد تک پیار کیا جاتا ہے اور فٹ بال کو دیوتا مان کر اسکی پوجا کی جاتی ہے۔ کیا براعظم لاطینی امریکہ کے پسماندہ ترین شہر کی پیروی پاکستان میں نہیں کی جاسکتی۔
کوٹ ادو سٹیڈیم کی دوبارہ تعمیر پر تحصیل کوٹ ادو کے 35 ہزار رجسٹرڈ کھلاڑی mna کوٹ ادو ملک سلطان محمود ہنجرا ملک احمد یار ہنجرا ایم پی اے مرتضی رحیم کھر mpa زیشان گورمانی ایم پی اے ٹی ایم او کوٹ ادو مظہر محمود ٹوانہ ازاد ٹی وی چینل کے چیف فردوس شاہ ملک نزیر احمد جیلہ سعید احمد بھٹی بابر حسین کے علاوہ tma کے تمام ملازمین کا شکریہ ادا کرتے ہیں چوہدری نوید حسین AC کوٹ ادو نے مختصر عرصے میں جتنے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں جو کارنامے کوٹ ادو کے اس خادم اعلی نے انجام دئیے ہیں وہ کوٹ ادو کی تاریخ میں سونے کی تختی پر عرق زعفران سے لکھے جائیں گے۔ تاریخ دان سو سال بعد بھی چوہدری نوید حسین کے نام کی مالا چنتا رہے گا۔ تحریر : روف عامر