کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں پولیس اور رینجرز کو کارروائی کیلئے فری ہینڈ دینے پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا جس سے امید ہوچلی تھی کہ جلد شہر کے اجالے لوٹ آئیں گے لیکن آج شہر میں نظر آنے والے ردعمل نے امن منصوبے کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے؟ کراچی کے شہری، تاجر، سیاست دان سب سالوں سے چیخ رہے ہیں کہ کراچی میں امن نہیں، ٹارگٹ کلرز آزاد ہیں۔
بھتہ خور بے لگام ہوگئے ہیں اور ان مسائل پر حکومت سے شکوہ بھی کہ حکام کراچی میں امن کیلئے کچھ نہیں کرتے۔ وفاقی حکومت نے قدم اٹھایا، وزیراعظم دو دن کیلئے کراچی آئے، تاجروں، سیاستدانوں، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں سے صورتحال کا جائزہ لیا اور پھر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں امن کیلئے روڈ میپ تیار کیا۔
طے ہوا کہ کراچی میں رینجرز بلا امتیاز ٹارگٹڈ آپریشن کرے گی اوراس کی نگرانی کیلئے غیرجانبدار کمیٹیاں بھی بنائی گئیں،رینجرز ایکشن میں آئی، پولیس نے بھی چھاپہ مار کارروائیاں شروع کیں، ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کیا، بہتری کے آثار نمایاں ہونے لگے، گزشتہ روز چوہدری نثار نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گرفتاریوں اور آپریشن پر کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ردعمل نہ آنا خوش آیند ہے ،مگر ایک گرفتاری پر شہر کے حالات نے جو رخ اختیار کیا ہے۔
اس نے امن وامان کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے، صرف گرفتاری اور مقدمہ درج ہونے پر آدھا کراچی بند پڑا ہے، کل کوئی اور جماعت بھی اس قسم کا ردعمل دے گی تو خدشہ ہے کہ امن وامان کا نیا منصوبہ کھٹائی میں نہ پڑ جائے۔